دنیا میں کرپشن پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) نے اپنی تازہ سالانہ رپورٹ ’کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2022 میں پاکستان کو درجہ بندی کے اعتبار سے 180 کی فہرست میں گزشتہ سال کے طرح بدستور 140 ویں نمبر پر برقرار رکھا ہے۔
تاہم اس نے حکومت سے سفارش کی کہ وہ تمام شعبوں میں بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرے اور اس کی 4 تجاویز پر عمل درآمد کرے۔
سی پی آئی میں 180 ممالک اور خطوں کو ان کے عوامی شعبے کی بدعنوانی کی سطح کے لحاظ سے صفر (انتہائی بدعنوان) سے 100 (انتہائی صاف) کے پیمانے پر درجہ بندی دی گئی ہے۔
سی پی آئی کی عالمی اوسط مسلسل گیارہویں سال 43 پر برقرار ہے اور دو تہائی سے زائد ممالک (جن میں بدعنوانی کا سنگین مسئلہ ہے) کا اسکور 50 سے کم ہے۔
رواں برس انڈیکس میں ڈنمارک 90 اسکور کے ساتھ سرفہرست ہے، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ دونوں 87 ویں نمبر پر ہیں، مضبوط جمہوری ادارے اور انسانی حقوق کا احترام بھی ان ممالک کو گلوبل پیس انڈیکس کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ پرامن ممالک کی قہرست میں شمار کے قابل بناتا ہے۔
طویل تنازعات میں گھرے جنوبی سوڈان (13)، شام (13) اور صومالیہ (12) اسکور کے ساتھ سی پی آئی کے انتہائی نچلے درجے پر موجود ہیں۔
26 ممالک (جن میں قطر 58، گوئٹے مالا 24 اور برطانیہ 73 اسکور کے ساتھ شامل ہیں) رواں برس تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں، 10 ممالک نے 2017 سے اپنے سی پی آئی اسکور میں نمایاں کمی ظاہر کی ہے، ان میں لکسمبرگ (77)، کینیڈا (74)، برطانیہ (73)، آسٹریا (71)، ملائیشیا (47)، منگولیا (33)، پاکستان (27)، ہونڈوراس (23)، نکاراگوا (19)) اور ہیٹی (17) شامل ہے۔
اسی عرصے کے دوران 8 ممالک نے اپنے سی پی آئی اسکور میں بہتری ظاہر کی ہے، ان میں آئرلینڈ (77)، جنوبی کوریا (63)، آرمینیا (46)، ویتنام (42)، مالدیپ (40)، مالڈووا (39)، انگولا (33) اور ازبکستان (31) شامل ہے۔