بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا عبدالحفیظ زہری کی پاکستانی عدالت سے رہائی کے بعد پاکستانی فوج کی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء کی کوشش نے ریاست پاکستان کے اندر ان کی زندگی کو درپیش خطرات کو بڑھا دیا ہے۔عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی مداخلت کے بغیر ان کے خاندان کی زندگی مشکل اور تکلیف میں گزرے گی۔
انھوں نے کہا 27 جنوری 2022 کو پاکستان نے عبدالحفیظ زھری کو دبئی پولیس اور اماراتی حکام کی مدد سے گرفتاری کے چھ دن بعد پاکستان لے جاکر تین مہینے تک جبری لاپتہ کیا اور پھر اسلحہ برآمدگی کے ایک جھوٹے مقدمے میں ان کی گرفتاری ظاہر کرکے انھیں کراچی میں جیل کردیا۔3 فروری 2023کو پاکستان کی ایک عدالت نے انھیں بے قصور قرار دے کر رہا کردیا۔جب ان کے اہل خانہ انھیں جیل سے گھر لے جا رہے تھے تو پاکستانی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے انھیں دوبارہ اغواء کرنے کی کوشش کی گھروالوں کی مزاحمت پر ان پر تشدد کیا گیا۔ گولیاں چلائی گئیں جس سے ان کے گھر والے اور عبدالحفیظ شدید زخمی ہوگئے۔
بی این ایم کے ترجمان نے کہا پاکستانی ریاست اور اس کے طاقتور ادارے اپنی پوری طاقت کے ساتھ زھری خاندان کے مدمقابل آگئے ہیں اور اس خاندان کو تباہ کرنے کے لیے پوری ریاستی مشینری متحرک ہوچکی ہے۔اس سے پہلے عبدالحفیظ زھری کے تیرہ سالہ بھائی مجیدزھری کو چھ دن تک جبری گمشدہ رکھنے کے بعد قتل کرکے ان کی لاش پھینک دی گئی اور پھر ان کے والدحاجی رمضان کو بھی دن کی روشنی میں قتل کردیا گیا۔جبکہ ان کے کزن راشد حسین کو بھی متحدہ عرب امارات سے گرفتار کرواکر آج کے دن تک جبری لاپتہ رکھا گیا ہے۔
انھوں نے کہا انسانی حقوق کے اداروں کو « ریاست بمقابلہ زھری خاندان» کے پہلو پر غور کرتے ہوئے اس خاندان کی مدد کے لیے غیرمعمولی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ اس خاندان کے خلاف محض حکومتی مشینری نہیں بلکہ پاکستان کی طاقتور فوج ہے جو اس ریاست کی عدلیہ سمیت تمام اداروں کو براہ راست کنٹرول کرتی ہے۔انسانی حقوق کے ادارے اور بلوچ سیاسی کارکنان عالمی برادری کے سامنے اس کیس کو ایک نمایاں مثال کے طور پر پیش کرکے سوال اٹھائیں کہ ایک ریاست میں جب بلوچوں کے تمام شہری حقوق سے انکار کردیا جائے تو وہاں بلوچوں کے پاس اپنی بقاء اور زندگیوں کے تحفظ کے لیے کیا راستہ باقی رہتا ہے؟
ترجمان نے کہا بلوچ قوم کو مقبوضہ بلوچستان میں حق زندگی سے محروم کردیا گیا ہے یہاں کوئی بھی ریاستی اختیار دار بلوچ کے ساتھ جو چاہئے سلوک کرسکتا ہے اس پر اس کی کئی بھی جوابدہی نہیں ہوتی۔ انسانی حقوق کی اس سنگین صورتحال میں بھی انسانی حقوق کے عالمی ادارے تماشائی بنے بیٹھے ہیں اور عالمی برداری نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں۔اس سے ان اداروں اور عالمی برادری کی ساکھ دنیا میں متاثر ہو رہی ہے اور بلوچ قوم کے عالمی برادری سے توقعات مایوسی میں بدل رہے ہیں۔
انھوں نے کہا عالمی برادری اور دنیا کے آزاد ممالک کو بلوچ قوم کی جنگ آزادی کی مکمل حمایت کرنی چاہیے کیونکہ بلوچ قوم کی نسل کشی میں آئے دن اضافہ ہو رہا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر بلوچوں کی لاشیں گرائی جا رہی ہیں جنھیں انسانی بنیادوں فوری مدد کی ضرورت ہے۔