پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ایم ڈبلیو ایم کے صدر کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ملکی معیشت اور سیاست کا تو دھڑن تختہ ہو چکا، امن و امان کی مجموعی صورتحال بھی کوئی حوصلہ افزاء نہیں ہے اور ساتھ ہی اس طرح کے فرقہ وارانہ سوچ پر مبنی بل کو منظور کروایا جانا انتہائی افسوسناک اور غیر منصفانہ عمل ہے۔
صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا علامہ جہانزیب علی جعفری نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ قومی اسمبلی سے منظور ہونے والے فوجداری ترمیمی ایکٹ 2021ء کو مسترد کرتے ہیں، جس قانون کے اندر ترمیم کر کے اسمبلی سے منظور کروایا گیا ہے، اس میں توہین کی تعریف اور حدود و قیود کی کوئی شرعی حیثیت واضح نہیں کی گئی ہے، جس کی کوئی بھی متعصب سوچ رکھنے والا شخص اپنی مرضی سے تعریف کر کے اسے عام عوام کے خلاف استعمال کرسکتا ہے، جس کی ایک ذمہ دار ملک کے اندر ذرا بھی گنجائش نہیں ہے، دین اسلام کسی کی بھی توہین کرنے کی اجازت نہیں دیتا جس پر سب متفق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت اور سیاست کا تو دھڑن تختہ ہو چکا، امن و امان کی مجموعی صورتحال بھی کوئی حوصلہ افزاء نہیں ہے اور ساتھ ہی اس طرح کے فرقہ وارانہ سوچ پر مبنی بل کو منظور کروایا جانا انتہائی افسوسناک اور غیر منصفانہ عمل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس متنازعہ قانون کی مبہم تشریحات کے تحت بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنایا جائے گا، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا، یہ ملک اس لیے نہیں بنایا گیا تھا کہ مختلف مسالک اور فرقوں کی من پسند اور تشدد آمیز سوچ کو پروان چڑھانے اور پنپنے کا موقع فراہم کیا جائے گا بلکہ ہر شہری کو اس کے عقائد و نظریات کے مطابق عبادات اور زندگی گزارنے کا پورا پورا حق دیا گیا تھا، جس پر آج مختلف جزوی قوانین کی آڑ میں قدغن لگانے کی کوششیں ہو رہی ہیں لہذا ایوان بالا کے اراکین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس غیر واضح اور مبہم تشریحات والے قانون کو منظور نہ کریں۔