پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں پاکستانی ریاست کی جانب سے مردم شماری کے دوسرے مرحلہ کا سلسلہ جاری ہے،جس میں پاکستان نواز جماعتوں اور پاکستان کی آئین کے تابع لوگ اس میں شریک ہیں، جبکہ آزادی پسندوں اہل قلم و دانشوروں کی جانب سے اس مردم شماری کے بائیکاٹ کا عندیہ سامنے آ رہا ہے،۔
مختلف مکاتب فکر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ جب ریاست جموں کشمیر پاکستان کا قانونی آئینی حصہ ہی نہیں ھے۔پاکستانی زیر قبضہ کشمیر ریاست جموں کشمیر کا حصہ ھے۔اور سپریم کورٹ پاکستان کا گلگت کی آئینی حیثیت بارے فیصلہ موجود ھے آئین پاکستان کے آرٹیکل 1۔کے تحت یہ پاکستان کا حصہ نہیں ھے پاکستان کا قبضہ ھے ان علاقوں پر مردم شماری کا کوئی جواز پیدا نہیں ہوتا ہے۔
آزادی پسند رہنماؤں کے مطابق پاکستان پڑوسی ملک اپنے آئینی رقبے کے اندر جو مرضی کرے ھمیں اپنی ریاست کی شناخت اور مردم شماری الگ چائیے۔ھمیں غیر قانونی غیر آئینی پاکستانی شمار نہ کیا جائے،۔
ذرائع کے مطابق مردم شماری میں ہماری کشمیری زبانیں شامل نہیں ہیں دوسرا آبادی کا پورا اندراج کیا گیا،آبادی کی تعداد میں گڑبڑ کرنے کی اطلاعات آ رہی ہیں۔ جس سے کشمیری عوام کو اقلیت میں بدل دیا جانے کا خدشہ ہے۔