مقبوضہ بلوچستان کے راجدانی کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4992 دن ہوگئے۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماماقدیر نے وفد سے مخاطب ہو کر کہا کہ دسمبر سے لیکر تاحال ریاستی بربریت تیزی کے ساتھ جاری ہے دسمبر کے شروعات میں تربت کے کئی علاقوں میں بلوچ فرزندوں کو شہید کرنے کے بعد مشکے گردونواح میں آبادیوں کو نشانہ بنایا گیا درجن کے قریب خواتین بچے بزرگ جوان شہید کئے گئے اور جبری اغوا کئے گئے اسی دوران ڈیڑہ بگٹی کوہلو بولان میں فورسز نے اپنی وحشت کو جاری رکھتے ہوئے بلوچ نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی جبری اغوا کیے مسخ شدہ لاشوں کے ملنے کے واقعات میں اضافہ ہوا جو سرد و گرم تاحال جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ نوجوانوں کو جبری اغوا کے بعد خفیہ اداروں نے ان کی لاشوں کو مختلف علاقوں میں پھینکی۔ یہ وہ سلسلہ ہے جو ریاست کی جانب سے سیاسی ورکروں کو شہید کرکے بلوچ قوم میں خوف پھیلانے کے عمل کا سلسلہ ہے مگر شاید ارباب اقتدار اور ان کے نام و نہاد رہنماء یہ بھول گئے ہیں کہ پرامن جدوجہد مسخ شدہ لاشوں و سیاسی ورکروں بلوچ قوم کی نسل کشی سے کبھی ا?واز کو دبائی نہیں جاسکتی ہیں۔ تنظیم کی ا?واز نے پوری دنیا پر افشا کردی کہ ظالم جابر کبھی بھی بارودی طاقت ظلم سے کمزور اقوام کی ا?واز کو دبا نہیں سکتا۔ وی بی ایم پی کی ا?واز کی گرج نے ریاست کی در و دیواروں کو ہلا کر رکھ دیا جس سے خوف زدہ ہوکر عالمی قوانین کے تحت اپنی ا?واز بلند کرنے والی تنظیم کے لئے مشکلات پیدا کررہی ہے۔
ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ یہ عمل قابض مقبوضہ کے درمیان معمولی امر لگتی ہے لیکن بلوچیت کے دعویدار آج پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں یا ریاستی قبضہ کا حصہ ہیں ان کے لیے سوچنے کی امر ضرور ہے کہ قابض ریاست اس کی فوج کو بلوچ ننگ و ناموس بلوچ سے کوئی سروکار نہیں وہ تو صرف و سائل کا طلب گار ہیں۔ اور غلامی کی سفر جتنی لمبی ہوتی جائے گی اس طرح بلوچ ماں بہن کی ننگ و ناموس کو کہلواڑیہ ریاست کرتا رہیگا۔ آج بلوچ قوم نے جس بہادری کے ساتھ اپنی پرامن جدوجہد کو پیاروں کی بازیابی کیلئے ایک فیصلہ کن موڑ پہنچا دیا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ کہ تمام مکاتب فکر کے لوگ اپنی بقا کیلئے دشمن کی تمام چالوں کا ادراک کرتے ہوئے جہد میں اپنا کردار ادا کریں۔