پاکستانی زیر قبضہ کشمیر میں تعلیم اداروں میں تاریخ کشمیر کی کتابوں پر پابندی کے ساتھ وہاں مطالعہ پاکستان اور پاکستان کی تاریخ کی کتابوں کو نصاب میں شامل کیا گیا ہے جس پر عوام اور طلباء کا شدید ردعے عمل سامنے آنے لگا ہے۔
ایک کشمیری بزرگ نے کہا کہ نام نہاد آزاد کشمیر کے تعلیمی اداروں میں من گھڑت تاریخ پر مبنی مطالعہ پاکستان جیسی جھوٹی کتابیں پڑھانا اور تاریخ کشمیر کی کتابوں پر پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں پاک فوج کی قربانیوں کے نام سے کلاسسز لگانا ہماری نسلوں کو اپنی شناخت اور پہچان سے نا آشنا رکھنے کی کوشش و قبضہ کو دوام دینے کی پالیسی ہے۔۔ ایک طرف کتابوں پر پابندی عائد کرکے دوسری طرف دہشتگردوں کے ذریعے اسلحہ کلچر کو پروموٹ کرتے ہوئے جہالت کو پروان چڑھانا کی کوشش جا رہی ہے۔