مقبوضہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے رہائشی پانچ سالوں سے جبری لاپتہ رشید بلوچ کی والدہ اپنے بیٹے کی راہ تکتے تکتے انتقال کرگئی۔خاندانی ذرائع کے مطابق گذشتہ شب رشید کی والدہ کو دل کا دورہ پڑا تھا اور یہ دل کا دورہ اس کے لئے جان لیوا ثابث ہوگیا۔
لاپتہ آصف کی ہمشیرہ اور رشید کی کزن سائرہ بلوچ نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ“کون کہتا ہے کہ ریاست ماں ہوتی، یہ تو ہماری ماؤں کو نگل رہی ہے۔ لاپتہ رشید کی والدہ اپنے بیٹے کے دید کیلئے ترستی رہی اور انتقال کرگئی۔”انہوں نے کہا کہ“آخری وقت میں اگر منہ سے کلمہ کے بدلے اپنے لاپتہ بیٹے کا نام ہو، ان ماؤں کی دل سے نکلی ہوئی آہ کی وجہ سے یہ ادارے ضرور عبرت کا نشان بنیں گے۔”31اگست 2018 کو پاکستانی فورسز نے نوشکی میں زنگی ناوڑ پکنک پر جانے والے دس افراد کو حراست میں لیا تھا، مذکورہ افراد کی زیر حراست تصاویر بھی فورسز کیجانب سے شائع کی گئی کہ میڈیا پر اس حوالے سے خبر نشر کی گئی۔تاہم بعدازاں مذکورہ افراد کو لاپتہ رکھا گیا۔ لاپتہ ہونے والوں میں باقیوں کو دو سال کے دوران مختلف اوقات میں چھوڑ دیا گیا جبکہ ان کے ساتھ لاپتہ ہونے والے آصف اور رشید بلوچ تاحال لاپتہ ہیں۔
بلوچستان میں کئی لاپتہ افراد کی مائیں اپنے بچوں کی راہ تکتے اس دنیا سے چل بسے ہیں جبکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے مظاہروں کے دوران ایسے مناظر دیکھے گئے ہیں کہ لاپتہ افراد کے والدین بے ہوش ہوگئی ہیں۔