بلوچ نیشنل موومنٹ نیدرلینڈز کی جانب سے 27 مارچ کو بلوچستان پر جبری قبضے کے خلاف یوم سیاہ کی مناسبت سے نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈم میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے ہاتھوں میں بلوچستان پر جبری قبضے کے خلاف پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ مظاہرے کے شرکاء نے بلوچستان کی آزادی کے حق اور جبری قبضے کے خلاف نعرے لگائے۔ پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے جن میں مقامی لوگوں کو بلوچستان کی صورتحال کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نبیل بلوچ نے کہا آج 27 مارچ کا دن بلوچ قوم یوم سیاہ کے طور پر مناتی ہے کیونکہ آج سے 75 سال پہلے 27 مارچ 1948 کو پاکستانی ریاست نے بلوچستان پر قبضہ کیا اسی لیے بلوچ قوم آج کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر مناتی ہے۔ اس دن کے بعد بلوچوں کے لیے ہر دن یوم سیاہ ہے اور اس وقت تک رہے گا جب تک بلوچستان آزاد نہیں ہوتا۔ پاکستان کی فوج نے ان 75 سالوں میں ہر قسم کا حربے آزما لیا ہمارے بھائیوں کو شہید کیا ہمارے نوجوانوں کو جبری لاپتہ کیا ہر قسم کا تشدد کیا اور اب تو پاکستانی فوج اس حد تک گر چکی ہے کہ اب وہ بلوچ عورتوں اور بچوں کو جبری لاپتہ کر رہے ہیں۔ آج بلوچ قوم اقوام متحدہ کی جانب دیکھ رہی ہے جو کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی پر اپنی آنکھیں بند کیے ہوئی ہے اور بلوچ قوم پر پاکستان کے ظلم و جبر پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔آج ہم سب یہاں اس لیے موجود ہیں کہ پاکستانی ریاست کو یہ پیغام دیں کہ تم جتنا زیادہ ظلم و جبر کرو گے بلوچستان کی تحریک آزادی اتنی زیادہ شدت اختیار کرے گی۔
بی این ایم نیدرلینڈز کے ممبر جمال بلوچ نے کہا سالوں سے بلوچ قوم پاکستانی فوجی بربریت کا شکار ہے، ہزاروں لوگوں کو جبری طور پہ لاپتہ کرکے انھیں شہید کردیا ہے۔ جبکہ ہزاروں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی ہیں۔یورپین ممالک اور اقوام متحدہ کو بلوچستان میں بلوچ نسل کشی کے خلاف نوٹس لینا چاہیے۔
بدریہ مراد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں صرف آج ہی ظلم وبربریت نہیں بلکہ یہ ظلم اس دن شروع ہوا جس دن پاکستان نے بلوچستان پر جبری قبضہ کیا اور تمام انسانی حقوق کو سلب کردیے۔ پاکستان کی فوج غیر مہذب ہے جو بلوچ بچوں ، عورتوں اور بزرگوں پر بھی تشدد کرتی ہے، جو انسانیت پر ظلم کی بد ترین شکل ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم ایک منظم اور مضبوط طاقت بن کر پاکستان کے خلاف جہدوجہد میں مزید تیزی لائیں۔
بی این ایم نیدرلینڈز کے ممبر اسلام مراد بلوچ نے کہا 27 مارچ 1948ء بلوچ تاریخ میں سیاہ دن کی حیثیت رکھتا ہے۔27مارچ کو پاکستان نے بلوچستان پہ جبری قبضہ کیا۔ 27 مارچ 1948 سے اب تک ہزاروں کی تعداد میں بلوچ نوجوان، بچے، بزرگ اور خواتین شہید و اغواء ہوچکے ہیں۔اقوام متحدہ کو بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ایکشن لینا چاہیے۔بلوچ قوم 27مارچ کو یوم سیاہ کے طور پر منا کر دنیا کو پیغام دے کہ بلوچ ایک قوم ہے جس کی اپنی شناخت، اپنی سرزمین اور اپنی ثقافت ہے ۔ ہم نے نا پہلے ریاستی غلامی قبول کی اور نا آئندہ کریں گے۔