گذشتہ تین روز کے دوران پاکستان کے فورسز نے سندھی قوم پرست پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے سات افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ رکھا ہے۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، سندھ سجاگی فورم اور سندھ سبھا نے اپنے آفیشل پیجز سے الگ الگ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست نے سندھ میں سندھی کارکنان کی جبری گمشدگیوں میں تیزی کردی ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ یہ سندھ اور بلوچستان میں بنگلادیش کی مثال دہرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج اور اس کی ایجنسیاں سندھ میں انسانی حقوق کی شدید پامالی کر رہے ہیں ۔ گذشتہ تین روز میں سندھ کے مختلف علاقوں سے 7 سے زائد سندھی کارکنان کو اٹھاکر جبری لاپتا کردیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ گذشتہ شب کراچی میں سندھ سبھا کی آفیس پر پاکستانی ایجنسیوں نے حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی ہے جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں اور وہاں سے 2 سندھی کارکنان سجاد پنہیار اور راجا گبول کو اٹھا کر جبری لاپتا کردیا ہے جبکہ دوسری جانب کورنگی کے علاقے بلال کالونی سے نوجوان شاگرد اصغر بھنگوار کو دوسری مرتبہ اٹھاکر جبری لاپتا کردیا ہے۔ اس سے پہلے بھی سیاسی کارکن اصغر بھنگوار مسنگ پرسن رہا ہے۔ ان کے علاوہ سندھ کے دیگر علاقوں سے برکت پیروزانی، لیاقت پیروزانی، اصغر شاہ اور احسن لاشاری کو بھی جبری لاپتہ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی بربریت پر سندھ بھر میں بھرپور احتجاج کی کال دیتے ہیں۔