بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی کے علاقے سرجانی ٹاؤن عبداللہ غازی گوٹھ میں جھاڑیوں سے مغوی نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق مقتول کو اغواء کرکے نامعلوم مقام پر لے جا کر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا اور ملزمان لاش پھینک کر فرار ہوگئے۔
مقتول کے پاس سے ملنے والے شناختی کارڈ سے اس کی شناخت 25 سالہ محمد نسیم ولد در محمد کے نام سے کی گئی۔ مقتول بلوچستان کے علاقے حب چوکی سے ایک کلو میٹر آگے اشوک پیٹرول پمپ کے قریب کا رہائشی تھا ۔
مقتول کے کزن الطاف حسین نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محمد نسیم محنت کش اور 2 بچوں کا باپ تھا ۔ مقتول نے تقریباً 2 ماہ قبل بلوچستان کے علاقے ضلع جعفر آباد ڈیرہ اللہ یار کی رہائشی ایک خاتون سے محبت کی شادی (کورٹ میرج) کی تھی ۔
انہوں نے بتایا کہ محمد نسیم یکم اگست کی شام سے لاپتہ تھا ۔ شام 4 بجے علاقے کے ایک ہوٹل پر بیٹھا دیکھا گیا، بعدازاں اسے 4 سے 5 افراد ایک گاڑی میں اغواء کر کے لے گئے تھے ۔ یکم اگست کو رات 10 بجے تک مقتول محمد نسیم کے والد در محمد اس سے رابطے میں تھے، بعد ازاں ان کا فون بھی بند ہوگیا ۔
انہوں نے بتایا کہ میں جب اپنے کزن محمد نسیم کے گھر گیا تو پتہ چلا کہ در محمد ، محمد نسیم کی دونوں بیویوں اور بچوں کو کچھ لوگ اغواء کر کے لے گئے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ نسیم کی لاش کی اطلاع بھی ہمیں جس عورت سے نسیم نے شادی کی تھی، اس کے والد نے فون کر کے دی تھی کہ جاؤ لاش جھاڑیوں میں پڑی ہے اٹھا لو۔ جس پر وہ آئے اور نسیم کی لاش کو شناخت کر لیا ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نسیم نے جس عورت سے شادی کی تھی اس کے والد ، بھائی اور چچا فون کر کے قتل کی دھمکیاں دیتے تھے ۔
انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ مقتول نسیم کی دونوں بیویوں ، دونوں بچوں اور اس کے والد در محمد بحفاظت بازیاب کرایا جائے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ لوگ انہیں بھی قتل کر دیں ۔
علاقائی پولیس واقعے کی اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے کہ مقتول کو کہاں پر قتل کیا گیا ہے تاکہ اسی علاقے میں مقدمہ درج کیا جا سکے جب کہ زیادہ امکان ہے کہ قتل کا مقدمہ بلوچستان کے حب تھانے ہی میں درج کیا جائے گا۔