اسرائیلی فورسز نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر لی ہےجس کے بعد اب فلسطینیوں کواسرائیل کے شدید نوعیت کی کارروائی کا سامنا ہے۔
انسانی بنیادوں پر کام کرنے والی تنظیمیں ایسی راہداریاں بنانے کا مطالبہ کر رہی ہیں جن کے ذریعے غزہ کے لوگوں کے لیے امداد پہنچائی جاسکے۔
یہ تنظیمیں متنبہ کر رہی ہیں کہ اسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ زخمی ہیں اور اب اسپتالوں میں ادویات اور دوسرا ضروری طبی سامان ختم ہوتا جا رہا ہے۔
اسرائیل نے غزہ کے محاصرے کے دوران غذائی اشیا، ایندھن اور ادویات کی فراہمی بھی روک دی ہے۔
مصر کے ساتھ گزر گاہ بند
غزہ سے نکلنے کے لیے قائم تمام سرحدی گزر گاہیں بند ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی فورسز کے حملوں کا سامنا کرنے والے اس علاقے سے نکلنے کا واحد راستہ مصر کی سرحد پر قائم گزر گاہ تھی۔ لیکن یہ گزر گاہ بھی بند کر دی گئی ہے۔
مصر اور غزہ کے درمیان واحد راستےکو اس وقت بند کیا گیا جب سرحدی کراسنگ کے نزدیک کا علاقہ فضائی حملوں کا نشانہ بنا۔
امدادی سرگرمیوں میں مشکلات
غزہ میں امدادی کاموں میں مصروف رضا کاروں کا کہنا ہے کہ منہدم عمارتوں میں اب بھی بڑی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں۔
امدادی رضا کاروں کے مطابق ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کے لیے ضروری سامان اور ایمبولینس گاڑیاں متاثرہ علاقے میں نہیں پہنچ پا رہیں۔
اموات کی تعداد 1900 ہو گئیں
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیل اور غزہ میں طبی حکام اور دیگر ذرائع سے سامنے آنے والے اعداد و شمار سے واضح ہو رہا ہے کہ حالیہ تنازع میں پانچ دن کے دوران 1900 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ لڑائی پانچوں دن بھی جاری ہے اس لیے اموات میں اضافہ ہو سکا ہے۔
اسرائیل کی شمالی سرحد پر جھڑپیں
لبنان اور شام کی سرحدوں پر بھی اسرائیلی فورسز سے جنگجوؤں کے حملوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
’اے پی کے مطابق‘ اسرائیل کی شمالی سرحدوں پر نئی جھڑپیں اس لڑائی کے پھیل کر علاقائی تصادم میں بدلنے کے خطرے کی جانب اشارہ کر رہی ہیں۔
امریکہ کا 14 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق
ادھر امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ حماس کے حملے میں مارے جانے والوں میں کم از کم 14 امریکی شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ یرغمال بنائے گئے لوگوں میں بھی امریکی شہری شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ کا دورۂ اسرائیل کا امکان
امریکہ کے وزیرِ خارجہ کا اسرائیل کے دورے کا بھی امکان ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن یک جہتی اور حمایت کا پیغام دینے کے لیے آنے والے دنوں میں اسرائیل کا دورہ کریں گے۔
اسرائیل کے زمینی حملے کے خدشات
اس وقت ایک بڑا سوال یہ ہے کہ کیا اسرائیل غزہ پر زمینی حملہ بھی کرے گا؟
غزہ اسرائیل، مصر اور بحیرہ روم کے درمیان 40 کلومیٹر کی ایک طویل زمینی پٹی ہے۔
اس علاقے میں لگ بھگ 23 لاکھ فلسطینی بستے ہیں۔ اسے دنیا کا گنجان آباد ترین علاقہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔
غزہ پر 2007 سے حماس کے زیرِ انتظام ہے جہاں ڈیڑھ دہائی قبل انتخابات میں حماس کو کامیابی ملی تھی اور اس کی حکومت قائم ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ پر سینکڑوں اہداف پر حملے کیے ہیں۔
غزہ میں جن علاقوں کو زیادہ نشانہ بنایا گیا ہے ان میں وہ علاقے شامل ہیں جہاں حماس کی حکومت کے وزرا رہتے ہیں۔ اس علاقے میں میڈیا کی تنظیموں اور امدادی اداروں کے دفاتر بھی ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے کارروائی کا ایک نیا طریقہ یہ اختیار کیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینیوں کو ایک کے بعد دوسرا علاقہ خالی کرنے کی وارننگ دے رہا ہے اور اس کے بعد اس علاقے پر فضائی حملہ کر دیا جاتا ہے
’اے پی‘ کے مطابق اسرائیلی فورسز کی کارروائی ایک زمینی حملے کی تیاری ہو سکتی ہے۔
حماس کے اسرائیل پر حملے
حماس کے اسرائیل پر راکٹ حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
منگل کی سہ پہر حماس نے اسرائیلی شہروں اشکلون اور تل ابیب پر بڑی تعداد میں راکٹ داغے۔
حماس کے حالیہ راکٹ حملوں میں ہونے والے نقصانات کی مکمل تفصیل سامنے نہیں آ سکی ہے۔