تربت یونیورسٹی میں پاکستانی عسکری اداروں کی موجودگی سے طلباء پریشان کا سامنا کررہے ہیں۔
یونیورسٹی آف تربت میں زیر تعلیم طلبا و طالبات نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ آئے روز پاکستان فوج کے افسران مختلف طریقوں سے یونیورسٹی کا دورہ کرتے ہیں جہاں طلبا و طالبات کو لیکچر دیئے جاتے ہیں محب الوطنی کا درس دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبا کو کبھی اسپورٹس اور کبھی دوسرے ایونٹ کے حوالے سے ایف سی کیمپ بلایا جاتا ہے۔
طلبہ نے مزید بتایا کہ دنیا بھر میں یونیورسٹی آزادی اور ایکڈمک ماحول کو طلبہ کے ذہنی بلوغت و نشوونماء کے لیے رکھا جاتا ہے تاکہ طلبا و طالبات اپنی صلاحیتوں کو آگے بروئے کار لا سکیں جبکہ تربت یونیورسٹی میں ذہنی دباؤ سے گذارا جاتا ہے۔
طلبہ نے ٹی بی پی کو بتایا کہ اگر فوج کے ایونٹ میں طلبا و طالبات جانے سے انکار کریں تو انکی پروفائلنگ کی جاتی ہے۔ بلوچستان کی جنگی ماحول میں کوئی مر جاتا ہے تو انکے لیے ہاسٹل سے طلبہ بلائے جاتے ہیں اور انہیں کینڈل لائٹ واک کرنے کو کہا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ فوجی افسران کے خلاف کھڑے ہونے کے بجائے انکے سہولت کار کا کردار ادا کررہے ہیں۔
خیال رہے بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں پاکستانی عسکری اداروں کی ماجودگی کی رپورٹس اس سے قبل بھی سامنے آچکی ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی میں پاکستانی فوجی اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات ہے۔
بلوچستان یونیورسٹی میں طالب علموں کے جبری گمشدگیوں کے واقعات منظر عام پر آچکے ہیں۔ بلوچستان یونیورسٹی میں بھی طالب علموں کو تقاریب منعقد کرنے سے روکا گیا جبکہ مبینہ طور پر پاکستان فوج کے حمایت یافتہ این جی او کو تقاریب منعقد کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
بلوچستان سے باہر اسلام آباد و پنجاب کے دیگر علاقوں میں بلوچ طالب علموں کے پروفائلنگ کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس حوالے سے طلبہ نے احتجاج سمیت عدالت سے رجوع کیا ہے۔