ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بیان پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے بیان کے بعد دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ چند افغان رہنماؤں کے غیر ضروری، غیر ذمہ دارانہ، گمراہ کن اور دھمکی آمیز بیانات کے بعد پاکستان دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ معنی خیز ہے۔
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کسی کو افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔ تاہم امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان کے اندر قیام امن کی ذمہ دار نہیں ہے، انہیں چاہیے کہ وہ اپنے ملکی مسائل خود حل کریں اور اپنی ناکامیوں کا ملبہ افغانستان پر نہ ڈالیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ اگر پاکستان میں عدم تحفظ میں اضافہ ہوا ہے تو بھی اس بات کی دلیل نہیں دی جاسکتی کہ ہم میں سے بہت سے لوگ پاکستان میں عدم تحفظ کا شکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اسلحے کو محفوظ بنایا گیا ہے، کچھ بھی ضائع نہیں ہوا، اسلحے کی اسمگلنگ پر پابندی لگا دی گئی ہے اور ہر قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان ایک برادر اور پڑوسی ملک کی طرح پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستانی فریق کو بھی امارت اسلامیہ کی نیک نیتی کو سمجھنا چاہیے اور امارت اسلامیہ کی دوسرے ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت کی نیت پر کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
پاکستان کے نگران وزیر اعظم کا بیان:
پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ چند افغان رہنماؤں کے غیر ضروری، غیر ذمہ دارانہ، گمراہ کن اور دھمکی آمیز بیانات کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ معنی خیز ہے۔
انہوں نے افغانستان میں طالبان حکومت سے متعلق یہ غیر معمولی بیان بدھ کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں دیا۔
پاکستان میں مقیم افغان پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کے فیصلے کے بعد افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند اور وزیر دفاع ملا یعقوب سمیت کچھ دیگر رہنماؤں نے اپنے بیانات میں سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا اور یہ بیان بھی سامنے آیا تھا کہ پاکستان کو اس فیصلے کے نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو ان کی ممالک واپس بھیجنے کا پاکستان کو مکمل قانونی اور اخلاقی حق حاصل ہے۔
’اس ضمن میں چند افغان رہنماؤں کے غیر ضروری، غیر ذمہ دارانہ، گمراہ کن اور دھمکی آمیز بیانات افسوس ناک ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’افغان رہنماؤں کے بیانات کے فوراً بعد دہشت گردی کے حالیہ واقعات میں غیر معمولی تیزی نہ صرف معنی خیز ہے بلکہ ریاست پاکستان کے خدشات کی توثیق بھی کرتی ہے۔‘
پاکستان کے نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’افغان عبوری حکومت کو یہ ادراک ہونا چاہیے کہ افغانستان اور پاکستان دو ہمسایہ مگر خود مختار ممالک ہیں جن کے باہمی تعلقات کو رسمی طور پر پر استوار کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کے باہمی بھی تعلقات ایسے ہی چلائے جانے چاہئیں جیسا کہ دنیا بھر میں دیگر خود متار ممالک کے درمیان چلائے جاتے ہیں۔