بروز ہفتہ مقامی عدالت نے ایس ایچ او تربت سٹی تھانہ کو سی ٹی ڈی کے آر او سمیت نامزد اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کردی، لیکن ذرائع کے تاحال ایف آئی آر درج نہ ہوسکی جبکہ گذشتہ رات ضلعی حکام اور مظاہرین کے مابین مذاکرات ناکام رہیں۔
تربت مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء ماما قدیر بلوچ گذشتہ روز تربت پہنچے جو تاحال مظاہرین کے ہمراہ ہیں۔
مظاہرین بالاچ بلوچ کے حراستی قتل میں ملوث سی ٹی ڈی و دیگر اہلکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مظاہرین جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں کے خاتمے بھی مطالبہ کررہے ہیں۔
یاد رہے کہ بالاچ مولا بخش کو 23 نومبر کی رات سی ٹی ڈی نے دیگر تین زیر حراست افراد کے ہمراہ پسنی روڈ تربت میں ایک مبینہ مقابلے میں قتل کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
بالاچ کی فیملی کے مطابق اسے 29 اکتوبر رات 12 بجے آپسر میں گھر پر چھاپہ کے دوران جبری غائب کیا گیا اور 12 نومبر کو اسے اے ٹی سی تربت کے سامنے پیش کرکے دس روز کا ریمانڈ کیا گیا۔
جعلی مقابلوں میں جبری لاپتہ افراد کے قتل کے خلاف گذشتہ روز دارالحکومت کوئٹہ میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیا گیا جبکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی نے حب میں احتجاجی مظاہرے کا اعلامیہ جاری کیا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق آج بروز اتوار بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی اور بلوچ یکجہتی کمیٹی حب مشترکہ طور پر بلوچستان میں موجودہ مارو پھینکو پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرینگے۔