مظفرآباد عدم ادائیگی پر پاسکو نے پاکستانی زیر قبضہ کشمیر کو گندم کی سپلائی روک دی، خطے میں غذائی بحران خدشہ، قانون ساز اسمبلی نے گندم کو روکنے کے عمل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے آسان اقساط مقرر کرنے اور گندم کی سپلائی بحال کرنے کے مطالبہ پر مبنی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔ منگل کے روز قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر قانون میاں عبدالوحید نے نقطہ وضاحت پربات کرتے ہوئے سپیکر کی توجہ مبذول کروائی کہ پاسکو کی جانب سے گندم کی سپلائی روکے جانے کی اطلاعات ہیں، کشمیر کے مخصوص حالات، مالی معاملات اور جغرافیائی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے گندم روکے جانے کے اس عمل پر خطہ میں غذائی بحران کا خدشہ ہے جس پر وزیر خوراک اکبر ابراہیم نے کہا کہ یہ اطلاعات درست ہیں، گزشتہ روز پاسکو کی جانب سے گندم کی سپلائی روکی گئی ہے چونکہ کشمیر میں گندم پاسکو سے فراہم کی جاتی ہے، آزادکشمیر حکومت مہنگی گندم خرید کر سستا آٹا فراہم کر رہی ہے جس کی وجہ سے خزانے کو ماہانہ ایک ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، اب تک تقریباً 18 ارب روپے کی سبسڈی دی جا چکی ہے، ماضی کی حکومتوں نے گندم کی قیمت میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے آٹے کی قیمتوں پر نظرثانی نہیں کی اور سبسڈی بحال رکھی جس کی وجہ سے آج یہ صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ ہمارے پاس پاسکو کو ادائیگی کے لیے مطلوبہ رقم موجود نہیں جس پر سپیکر نے وزیر قانون سے کہا کہ وہ ایوان میں قرارداد پیش کریں جس کے ذریعے گندم کی فراہمی روکنے پر تشویش کا اظہار کیا جائے اور متعلقین سے اس فیصلہ پر نظرثانی کی اپیل کی جائے، وزیر قانون میاں وحید نے سپیکر کی ہدایت پر ایوان میں قرارداد پیش کی کہ کشمیر میں چونکہ پہلے سے ہی آٹے اور بجلی کی قیمتوں پر بے چینی اور پریشانی ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ اس حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، آزاد کشمیر میں انارکی کے ساتھ ساتھ غذائی قلت کا خدشہ ہے لہٰذا حکومت پاکستان پاسکو سے گندم کی سپلائی بحال کروائے اور بقایاجات کی ادائیگی کے لیے آسان اقساط مقرر کی جائیں، ایوان نے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، سپیکر نے متفقہ منظور ہونے والی قرارداد کا مسودہ آج ہی حکومت پاکستان کے ذمہ داران کو ارسال کرنے کے احکامات جاری کیے، اسمبلی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ قرارداد آج ہی متعلقہ فورم پر پہنچا دی جائے۔