تربت میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں مبینہ مقابلے میں مارے جانے والے بلوچ نوجوان بالاچ بلوچ کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ممبران تربت سے کوئٹہ پہنچ گئے۔ سینکڑوں بلوچ مرد و خواتین پر مشتمل یہ لانگ مارچ6دسمبر کو تربت سے کوئٹہ کیلئے روانہ ہوا تھا اور پیرکی شب کو کوئٹہ میں داخل ہوا۔
تاہم کوئٹہ کے ریڈ زون میں شرکاء لانگ مارچ کو داخل ہونے سے روک دیا گیا تھا۔ لانگ مارچ کے شرکاء سریاب روڈ پر گزشتہ دو روز سے دھرنا دے کر بیٹھے ہوئے ہیں۔
احتجاجی دھرنے میں بالاچ مولا بخش بلوچ کے لواحقین، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ بھی شریک ہیں۔
انتظامیہ نے شہر کے ریڈ زون کو کنٹینرز اور ٹرک کھڑے کر کے بند کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے شہر میں ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ درجنوں لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین، سی ٹی ڈی کی نومبر میں کی گئی ماورائے عدالت کارروائی میں ہلاک ہونے والے بلوچ نوجوانوں کے لواحقین اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اراکین نے لانگ مارچ کا فیصلہ دو ہفتے تک تربت میں احتجاجی دھرنا دینے کے بعد کیا ہے۔
22اور 23نومبر کی درمیانی شب سی ٹی ڈی کی کارروائی میں 4بلوچ نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد لواحقین نے تربت میں بالاچ بلوچ کی لاش سڑک پر رکھ کر احتجاجی دھرنا دیاتھا۔ کچھ دن بعد بالاچ مولا بخش کی آخری رسومات ادا کی گئیں اور دھرنا جاری رکھا گیا۔ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت 6دسمبر کو کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ شروع کیا گیا تھا۔
اس دوران 667کلومیٹر کا سفر طے کیا گیا ہے۔ شدید سرد موسم میں سینکڑوں مرد و خواتین کوئٹہ پہنچ کر احتجاجی دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
مظاہرین مطالبات تسلیم ہونے اور لاپتہ افراد کی بازیابی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔