امریکی فوج کا کہنا ہے کہ یمن میں حوثیوں کے کنٹرول والے علاقے سے پیر کو داغے گئے میزائل سے ناروے کے پرچم والے جہاز کو نشانہ بنایا گیاجب وہ آبنائے باب المندب سے گزر رہا تھا۔ فوری طور پر کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمان ‘سینٹ کام’ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے زیر کنٹرول یمنی علاقے سے پیر کے روز ایک جہاز شکن کروز میزائل سے موٹر ٹینکر سٹرینڈا پر اس وقت حملہ کیا گیا، جب وہ باب المندب سے گزر رہا تھا۔ یہ آبنائے یمن اور قرن افریقہ کے درمیان ہے۔ جہاز پر ناروے کا پرچم لگا ہوا تھا۔
سینٹ کام کے مطابق میزائل کے ٹکرانے سے ٹینکر کو نقصان پہنچا اور جہاز میں آگ لگ گئی۔ اس نے تاہم کہا کہ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
امریکی فوجی کمان کا کہنا ہے کہ جس وقت یہ حملہ ہوا اس وقت آس پاس کوئی امریکی جہاز موجود نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ آبنائے باب المندب سے تقریباً ساٹھ نوٹیکل میل شمال میں ہوا۔ امریکی بحریہ کا جہاز میسن امداد فراہم کرنے کے لیے جائے حادثہ کی طرف روانہ ہو گیا۔
خیال رہے کہ حوثی باغیوں نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ کسی بھی قومیت کے اسرائیل جانے والے تمام بحری جہازوں کو گزرنے سے روک دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر غزہ کو امداد فراہم نہ کی گئی تو بحیرہ احمر میں اسرائیل کی طرف جانے والے تمام بحری جہاز اس کا جائز ہدف ہوں گے۔
حوثیوں نے بھی اس حملے کی فوری طورپر ذمہ داری نہیں لی ہے لیکن باغی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل یحیٰ ساری نے بتایا کہ وہ جلد ہی ایک اہم اعلان کرنے والے ہیں۔
نجی انٹیلیجنس کمپنی امبرے اور ڈریاڈ گلوبل نے بھی آبنائے باب المندب کے قریب ہونے والے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ ڈریاڈ گلوبل اور ایک امریکی دفاعی اہلکار نے بتایا کہ جہاز سٹرینڈا ناروے کی ملکیت ہے۔
اس واقعے سے باخبر میرین ٹریفک نامی کمپنی نے بتایا کہ اس جہاز میں ملائشیا سے سبزیوں کا تیل اور بایو فیول لدا ہوا تھا اور وہ مصر میں نہر سویز کی طرف جارہا تھا۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا سٹرینڈا کا اسرائیل سے کوئی تعلق ہے یا وہ کسی اسرائیلی بندرگاہ کی طرف بڑھ رہا تھا۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرئیلی حملوں کے بعد سے حوثیوں نے جہاز رانی کے اہم راستوں پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ حوثیوں نے اسرائیل پر ڈرونز اور میزائل بھی فائر کیے ہیں۔
نومبر میں حوثیوں نے گاڑیاں لے جانے والے ایک اسرائیلی جہاز پر بحیرہ احمر میں قبضہ کرلیا تھا۔ یہ جہاز اب بھی باغیوں کے قبضے میں ہے۔ ایک دیگر واقعے میں حوثیوں نے ایک اسرائیلی ارب پتی کی ملکیت والے جہاز کو بحیرہ ہند میں ڈرونز حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔
امریکہ اور برطانیہ نے جہازوں پر ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے اور ایران پر حوثیوں کی مدد کرنے کا الزام لگایا ہے۔ دوسری طرف تہران کا کہنا ہے کہ اس کے تمام اتحادی اپنے فیصلے آزادانہ طورپر کرتے ہیں۔