Site icon News Intervention

پاکستان کے جوابی حملے کے بعد ایران کی ایئر ڈیفنس سسٹم کی مشقیں

ایران نے کہا ہے کہ اس دفاعی مشق کا مقصد خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر جنوب مغرب سے جنوب مشرق کے ساحل تک پھیلے ہوئے علاقے میں دشمن کے حملے روکنا تھا جس میں اس مقصد کے لیے تیار کردہ خصوصی ڈرونز استعمال کیے گئے۔

جمعرات کو شروع ہونے والی دو روزہ مشقیں جنوب مغربی صوبہ خوزستان کے آبادان سے لے کر جنوب مشرقی صوبے سیستان اور بلوچستان کے چاہ بہار تک کے علاقے کا احاطہ کرتی ہیں جن کی سرحدیں پاکستان اور افغانستان سے ملتی ہے۔

پریس ٹی وی نے کہا کہ مشقوں میں فوج کی فضائیہ اور بحریہ، ایرو اسپیس فورس اور اسلامی انقلابی گارڈز کور کی بحریہ نے حصہ لیا۔

ایران نے منگل کو، بقول اس کے پاکستانی سرحد کے اندر ایک سنی عسکری گروپ جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے دو روز بعد جمعرات کو پاکستان نے بھی ایران کے اندر بقول اس کے علیحدگی پسند عسکری گروپ پر فضائی حملہ کیا۔

“ادلے کا بدلہ” کی بنیاد پر کیے یہ حملے حالیہ برسوں میں سرحد پار مداخلت کی سب سے بڑی کارروائی تھی جس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کے پھیلتے ہوئے دائرے میں مزید اضافے کے خدشات کو جنم دیا ہے ۔

ایک طرف جہاں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ جاری ہے تو دوسری جانب لبنان کے عسکری گروپ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بھی جھڑپیں ہو رہی ہیں اور یمن کے حوثی باغی جنہیں ایران کی سرپرستی حاصل ہے، بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ جسے روکنے کے لیے امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں حوثیوں کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

ایران اگرچہ براہ راست اسرائیل کے خلاف جنگ میں شامل نہیں ہے لیکن اس کی پراکسیز اور اس کی مدد سے چلنے والے عسکری گروپس نے شام اور عراق میں ایسے اہداف پر حملے کیے ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے جاسوسی کے مراکز اور داعش کے ٹھکانے تھے۔

جمعے کو ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے پریس ٹی وی نے فضائی دفاعی مشقوں کے بارے میں ایرانی فوج کے ایک ترجمان کے حوالے سے کہا ہے کہ ایرانی فورسز نے فضائی دفاع کے لیے کامیابی کے ساتھ ایک نیا طریقہ شروع کیا ہے جو دشمن کے حملے کا راستہ روکنے کے لیے ڈرون کا استعمال کرتا ہے۔

Exit mobile version