غزر سے ہزاروں کی تعداد میں نواز ناجی کی قیادت میں گلگت آمد پر شاندار اور تاریخی استقبال کیا گیا۔
نواز خان ناجی کا دورانِ خطاب حقائق پر مبنی باتوں کو بھرپُور سراہا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھرنہ تب تک جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبات حل نہیں ہوتے، عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کئے جائیں اگر مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو پھر حالات خراب ہونگے۔
نواز خان ناجی نےحکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تم نے بنگالیوں کو بھی مایوس کر کے بھیجا تھا، تم نے بلوچوں کو بھی مایوس کر کے بھیجا ہے، اُن کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو مایوس کر کے نہ بھیجا جائے ایسا نہ ہو کہ اگلی دفعہ یہ لوگ چوک اور احتجاج کرنے کے بجائے مورچے سنبھالیں اس سے قبل ہوش کے ناخن لئے جائیں۔
نواز خان ناجی کا مزید کہنا تھا کہ طاقت حکومت اور ریاست کے پاس ہوتی ہے لیکن یاد رکھا جائے عوام کے بغیر نہ کوئی حکومت ہوتی ہے نہ کوئی طاقت کام آتی ہے، اس حکومتی طاقت نے ہمیشہ مصیبت، افراتفری، بےچینی، بے سکونی، بے یقینی اور خون خرابے کے سِوا کُچھ نہیں دیا۔ لہٰذا حکومت سے یہ مطالبہ ہے اس کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کرے اور معاملات کو احسن طریقے سے حل کرے۔
اُن کا کہنا تھا یہ صرف گندم کا مسئلہ نہیں بلکہ گلگت بلتستان میں موجود ذخائر کا بھی مسئلہ ہے جسے پاکستانی جرنیلوں نے مل کر بانٹ لیا ہے۔