امریکی وزیر خزانہ نے منگل کے روز کہا ہے کہ امریکا نے شام میں اسد رجیم کی وفادار شخصیات اور کمپنپوں پر پابندیاں عاہد کی ہیں۔ ان پابندیوں میں شام کے وسطی بینک سمیت 7 افراد اور 10 اداروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے اپنی آفیشل ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا ہے کہ آج امریکی حکومت کی طرف سے احتساب اور شامی تنازع کے سیاسی حل تک پہنچنے کی کوششوں کے ضمن میں امریکی محکمہ خزانہ (او اے ایف اے سی) نے شامی حکومت کے ایک اعلی عہدے دار اور شامی پارلیمنٹ اور ان کے تجارتی اداروں پرپابندی عاید کی ہے۔
امریکی حکومت نے شام میں غیرملکی اثاثوں کو کنٹرول کرنے والے مرکزی بینک اور اس کے اداروں کو خصوصی طور کالعدم افراد کی فہرست میں شامل کیا۔ پابندیوں کی زد میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جن پر پہلے بھی پابندیاں عاید کی جا چکی ہیں۔
انہوں نے اشارہ کیا کہ دفتر خارجہ اثاثوں کے کنٹرول کرنے والے افراد کی فہرست میں دو افراد اور نو تجارتی اداروں اور شام کے مرکزی بینک کو شامل نشانہ بنایا گیا۔
امریکی وزارت خزانہ نے تصدیق کی ہے کہ اس اقدام کے ذریعے اس کا مقصد شام میں حکومت کی زیرقیادت علاقوں میں آئندہ کی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرنا ہے ، اور دمشق کو سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 پر عمل پر پابند کرنا ہے۔ امریکی حکومت نے ایگزیکٹو آرڈر نمبر 13894 کے آرٹیکل 2 کے مطابق چھ شامیوں کو بلیک لسٹ کیا۔