وزیر دفاع پاکستان خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی افغانستان کی وجہ سے ہے، اسلام آباد کی کوششوں کے باوجود کابل اس ضمن میں کوئی پیش رفت نہیں کر رہا۔
اپنے بیان میں خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے پیش نظر بارڈر کی صورتحال میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے، دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا علم ہونے کے باوجود وہ پاکستان کے خلاف آپریٹ ہو رہے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاک ۔ افغان سرحد ساری دنیا کی روایتی سرحدوں سے مختلف ہے، پاکستان کو موجودہ حالات کے پیش نظر بارڈر پر تمام عالمی قوانین نافذ کرنے ہوں گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستان کی جانب سے افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر حملے کے چند دن بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اسلام آباد پڑوسی ملک کے ساتھ مسلح تصادم نہیں چاہتا ہے۔
وائس آف امریکا میں شائع ہونے والے انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ طاقت کا استعمال آخری حربہ ہے، ہم افغانستان کے ساتھ کوئی مسلح تصادم نہیں چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ 18 مارچ کو دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے سرحدی علاقوں کے اندر ’انٹیلی جنس پر مبنی معلومات کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں‘ کیں جبکہ اس سے چند گھنٹے قبل افغان عبوری حکومت نے کہا تھا کہ اس کی سرزمین پر کیے گئے فضائی حملے میں 8 افراد مارے گئے۔
اس سے ایک روز قبل وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا تھا کہ حکومت سرحد پار سے کسی قسم کی دہشت گردی برداشت نہیں کرے گی، انہوں نے ہمسایہ ممالک کو بھی دعوت دی تھی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے مل کے بیٹھیں۔