عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ افغانستان کے تاریخی شہر غزنی کے ایک عام سے محلے میں پیش آیا۔ دھماکا اتنا خوف ناک تھا کہ بچوں کے نازک جسموں کے چھیچھڑے اُڑ گئے۔
بارودی سرنگ سے کھیلنے والے تمام بچوں کی موقع پر ہی موت واقع ہوگئی اور 4 سے 10 سال کی عمروں کے 9 بچے کھیل کھیل کے دوران ہی ہمیشہ کے لیے موت کی نیند سوگئے۔
خیال رہے کہ صوبے ہرات میں بھی ایسے ہی ایک واقعے میں گزشتہ روز ایک بچہ جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ 1979 سے روس جنگ، طالبان حکومت اور پھر اس کے بعد ہونے والی دہائیوں پر محیط خانہ جنگی کے دوران جابجا بارودی سرنگیں بچھائی گئی تھیں جن کے پھٹنے یا بچوں کے ہاتھ لگ جانے کے باعث ہلاکتوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد پھٹ جانے سے بچ جاننے والی بارودی سرنگیں سے اب بھی ہلاکتوں کا باعث بن رہی ہیں جن کا سب سے بڑا شکار بچے ہیں۔
ریڈکراس سمیت دیگر عالمی تنظیموں نے افغانستان میں بارودی سرنگوں کے مکمل خاتمے اور شہریوں بالخصوص بچوں کو بارودی سرنگوں کی ہلاکت سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔