حالیہ دنوں میں طالبان سے منسلک ایک دہشت گرد گروپ نے گلگت کے قریب چینی کارکنوں کے قافلے پر حملہ کیا جس میں بس ڈرائیور اور پانچ چینی شہری ہلاک ہوگئے۔ چینی اس وقت داسو اور دیامر ڈیموں پر کام کر رہے ہیں، جو ضلع کوہستان اور گلگت بلتستان میں دوبارہ حاصل کی گئی زمین پر بنائے جا رہے ہیں۔
امریکہ میں مقیم گلگت بلتستان انسٹیٹیوٹ کے سربراہ سينگے سيرنگ نے اپنے ایک تفصیلی اداریے میں تفصیل سے لکھا ہے کہ پاکستان میں مقیم چینیوں پر ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں یہ تیسرا بڑا حملہ تھا، جس سے اسلام آباد کی قومی سلامتی کے خدشات بڑھ گئے۔ 2021 میں داسو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے 9 چینی انجینئرز ایک خودکش حملے میں مارے گئے تھے، جس کی وجہ سے چینی کمپنی نے کئی ماہ تک کام روک دیا تھا۔
اُنکا کہنا ہے کہ چینیوں نے گلگت بلتستان میں دیامر ڈیم پر کام بھی عارضی طور پر روک دیا۔ پاکستان میں چینی مفادات کے لیے صرف دہشت گرد حملے ہی تشویش کا باعث نہیں ہیں۔ گلگت کے عوام وقتاً فوقتاً چینیوں کی جانب سے اپنی معدنی دولت اور آبی ذخائر کے استحصال کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں۔
مزید کہنا تھا کہ چاہے وہ اسلامی دہشت گرد ہوں، چینی ہوں یا پاکستانی زمین پر قبضہ کرنے والے، گلگت بلتستان میں نفرت روز بہ روز بڑھ رہی ہے اور آنے والے دنوں میں گلگت بلتستان بین الاقوامی سیاست کا محور بننے والا ہے۔