پاکستانی فوج نے مبینہ طور پر آئی ایس آئی کے سابق لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حامد کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی دی ہے۔
پاکستان کے ایک بڑے اخبار کی رپورٹ کے مطابق بدھ کو نشر ہونے والی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ کمیٹی فوج نے خود احتسابی کے طور پر تشکیل دی تھی اور اس کی سربراہی ایک حاضر سروس میجر جنرل کریں گے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ یہ کمیٹی سپریم کورٹ اور وزارت دفاع کی ہدایات کی روشنی میں تشکیل دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ایک نجی ہاؤسنگ اسکیم ٹاپ سٹی کی انتظامیہ نے سابق آئی ایس آئی چیف کے خلاف سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اس کے مالک معیز خان کے دفاتر اور رہائش گاہ پر چھاپے کا منصوبہ بنایا۔
گزشتہ سال 8 نومبر کو سپریم کورٹ نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے مالک سے کہا تھا کہ وہ سابق لیفٹیننٹ جنرل اور ان کے معاونین کے خلاف اپنی شکایات کے ازالے کے لیے وزارت دفاع سمیت متعلقہ حلقوں سے رجوع کرے۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ نئی تشکیل شدہ انکوائری کمیٹی اپنے نتائج کی روشنی میں رپورٹ تیار کرے گی اور اسے متعلقہ حکام کو پیش کرے گی۔
بعد ازاں 15 نومبر کو سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے خلاف انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اگر یہ الزامات درست ثابت ہو گئے تو یہ ملکی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچائیں گے۔
یہ آبزرویشن اس وقت سامنے آئی جب عدالت عظمیٰ نے 8 نومبر کو آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت ٹاپ سٹی ہاؤسنگ اسکیم کے مالک معیز احمد خان کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔