سلامتی کونسل کی تین کمیٹیوں کی سربراہی انڈیا کو ملنے پر پاکستان پریشان

0
58

حال ہی میں انڈیا کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں تین مختلف کمیٹیوں کی دو سال کے لیے سربراہی کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔ ان کمیٹیوں میں طالبان سینکشن کمیٹی، کاونٹر ٹیررازم کمیٹی اور لیبیا سینکشن کمیٹی شامل ہیں۔

انڈیا کی ان تین کمیٹیوں کی سربراہی کو کیا پاکستان ایک بڑی پیش رفت کے طور پر تشویش کے ساتھ دیکھ رہا ہے؟

مبصرین کے مطابق پاکستان کی تشویش کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ جہاں ایک طرف انڈیا کو پاکستان کا حریف سمجھا جاتا ہے وہیں آنے والے دنوں میں چند ایسے معاشی معاملات بھی آنے والے ہیں جن میں پاکستان کا خیال ہے کہ انڈیا اس کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔

سفارتی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ کاونٹر ٹیررازم یعنی انسدادِ دہشتگردی اور طالبان سینکشن کمیٹی وہ دو شعبے ہیں جن کے تحت انڈیا پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تنگ کرنے کے ساتھ ساتھ اس پر مزید پابندیاں لگوا سکتا ہے۔

طالبان سینکشن کمیٹی ان ممالک کی فہرست بناتی ہے جو طالبان کی مالی معاونت کرتے ہوں یا پھر کسی اور طرح ان کے ساتھ شریک ہوں۔

اس کی بنیاد پر پوری دنیا کے 180 سے زیادہ ممالک اپنے قوانین میں ترامیم کرتے ہیں اور ان افراد کے ناموں کو کالعدم تنظیموں اور افراد کی فہرست کا حصہ بنا دیتے ہیں، جس کے بعد ان پر منی لانڈرنگ اور مالی معاونت پر بننے والے قوانین کا اطلاق ہو جاتا ہے۔

بین الاقوامی قانون کے ماہر احمر بلال صوفی نے بی بی سی کو بتایا کہ اقوامِ متحدہ کی ان کمیٹیوں کے معاملات مستند طریقے سے چلتے ہیں اور ان کا اطلاق یہ کرواتے آ رہے ہیں۔

‘بادی النظر میں یوں محسوس ہوتا ہے کہ یہ محض کمیٹی ہیں لیکن یہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی شِق 7 کے تحت بنی ہوئی کمیٹیاں ہیں۔ اور بہت فعال ہیں۔ اور ان کے معاملات خاصے مستند طریقے سے چلتے ہیں۔ ہر کمیٹی کی اضافی 15 سے 20 قراردادیں ہیں جو ان کے دائرہ کار اور مینڈیٹ کا خیال کرتی ہیں۔’

اس وقت پاکستان کو دو سے تین معاملات کا سامنا ہے۔ ان میں سے ایک منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی ایف کا آنے والا ورچوئل اجلاس ہے۔

اگر تھوڑا پیچھے جائیں تو اکتوبر 2020 میں پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی 27 میں سے 21 سفارشات مکمل کر لی تھیں۔ لیکن رہ جانے والی چھ سفارشات کو ایف اے ٹی ایف نے خاصا اہم قرار دیا ہے، اور اس کی ڈیڈ لائن فروری 2021 میں مکمل ہوگی۔

اس کے بارے میں پاکستان کے سفارتی حلقوں میں ایک خیال یہ ہے کہ انڈیا اپنا زور لگا کر پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہے، جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے میں ناکام ہونے پر انڈیا پاکستان کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈنگ بھی رکوا سکتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں