سوئٹزرلینڈ میں ہونے والے ریفرنڈم میں معمولی اکثریت سے عوامی مقامات پر برقعے یا چہرہ ڈھانپنے پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مسلمان تنظیموں نے اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مسلمان کمیونٹی میں عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ ہو گا۔
سوئٹزرلینڈ میں اہم قومی معاملات یا تنازعات پر رائے کے لیے عوامی ریفرنڈم کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
اتوار کو عوامی مقامات پر برقعے یا نقاب سے متعلق ہونے والے ریفرنڈم میں 51 فی صد سوئس شہریوں نے برقعے پر پابندی کے حق میں ووٹ دیا۔ البتہ، عبادت گاہوں میں مکمل طور پر چہرہ ڈھانپنے یا برقعہ پہننے کی ممانعت نہیں ہو گی۔
صحت یا دیگر احتیاطی تدابیر کے تحت بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی نہیں ہو گی۔ یعنی کرونا وبا سے بچاو کے لیے عوامی مقامات پر شہری بدستور ماسک کا استعمال کر سکیں گے۔
برطانوی اخبار ‘دی گارڈین’ کے مطابق سوئٹزرلینڈ کی پارلیمنٹ اور ملک کی وفاقی حکومت پر مشتمل سات رکنی ایگزیکٹو کونسل نے ریفرنڈم میں سامنے آنے والی تجاویز کی مخالفت کی ہے۔
حکومت کا موقف ہے کہ چہرہ ڈھانپنے پر مکمل پابندی کے بجائے بوقت ضرورت یا سیکیورٹی کے پیشِ نظر شناخت کے لیے لوگوں کو نقاب اتارنے کا کہا جا سکتا ہے۔
ریفرنڈم میں بظاہر برقعے یا نقاب کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا۔ تاہم لامحالہ اس کا اثر ان مسلم خواتین پر پڑنے کا خدشہ ہے جو اسلامی شعار کے مطابق چہرہ اور سر ڈھانپ کر رکھتی ہیں۔
سوئٹزر لینڈ سے قبل اس نوعیت کی پابندی فرانس، آسٹریا اور بیلجیم نے بھی عائد کر رکھی ہے۔
ریفرنڈم پر مختلف مسلم تنظیموں نے ردِعمل دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ مسلم خواتین کے حقوق کی علمبردار تنظیم کی ترجمان انیس الشیخ نے کہا کہ “یہ سوئٹزر لینڈ میں مسلمانوں پر کھلم کھلا حملہ ہے۔”
ان کا کہنا تھا کہ اس ریفرنڈم کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جو پورے سوئٹزرلینڈ کے لیے نقصان دہ اور ملک کی اپنی اقدار اور روایات کے منافی ہے۔
سوئٹزرلینڈ میں سیاحت کے شعبے سے منسلک افراد نے بھی اس اقدام کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عرب ممالک سے آنے والوں سیاحوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی ہو گی۔
ہوٹلز کی ایک تنظیم کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ “برقعے پر پابندی جیسے اقدامات سے ہمارے ملک میں برداشت کے حامل سیاحتی مقامات کے تاثر کو نقصان پہنچے گا۔”
البتہ، برقعے پر پابندی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ تاثر درست نہیں کہ ان کا ہدف صرف مسلمان ہیں۔ کیوں کہ ریفرنڈم کی دستاویز میں کہیں برقعے یا نقاب کا ذکر نہیں۔ بلکہ وہ احتجاج کے دوران ماسک پہننے والوں اور فٹ بال مقابلوں کے دوران چہرہ ڈھانپ کر ہنگامہ آرائی کرنے والے عناصر کی بھی حوصلہ شکنی کرنا چاہتے ہیں۔