یورپی پارلیمنٹ نے جمعرات کے روز پاکستان کے توہین مذہب کے قوانین کے خلاف بھاری اکثریت سے ایک قرار داد منظور کی ہے اور یورپین کمیشن کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان میں مذہب کی بنیاد پر تشدد کے بڑھتے رجحان کے پیش نظر اس کی بیرون ملک بر آمدات کے لئے حاصل ترجیحی سٹیٹس جی ایس پی پلس پر نظر ثانی کرے۔
اس قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یورپین کمیشن اور یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس اس بات کا جائزہ لے کہ کیا پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس عارضی طور پر ختم کیا جا سکتا ہے؟
یاد رہے کہ پاکستان کو یورپی یونین کی جانب سے جنوری 2014 سے جی ایس پی پلس سٹیٹس کی سہولت میسر ہے جس کے تحت پاکستان برآمدات میں ترجیحی ڈیوٹیز سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
پچھلے برس یورپی پارلیمان کی بین الاقوامی تجارتی کمیٹی نے پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس کو آئندہ دو برس کے لیے توسیع دی تھی۔
یورپی پالیمان کی بھاری اکثریت سے منظور ہونے والی قرار داد میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ توہین مذہب کے قوانین کو، جن میں 295B اور C شامل ہیں، ختم کرے۔ اس کے علاوہ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں تبدیلی کرے تاکہ توہین مذہب کے ملزمان کا ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالتوں میں نہ کیا جائے۔
قرار داد میں پاکستان میں توہین مذہب کے الزامات سے متاثر ہونے والے افراد کی حالت پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں خصوصی طور پر شفگتہ کوثر اور شفقت ایمانویل کے کیس کا ذکر کیا گیا۔ اس میں کہا گیا کہ ان دونوں کا کیس مسلسل التوا کا شکار ہے اور لاہور ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جلد از جلد ان کے کیس کا فیصلہ کرے اور بنا کسی وجہ کے کیس کو ملتوی نہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ شگفتہ کوثر اور شفقت ایمانویل گزشتہ سات برس سے توہین مذہب کے الزام میں جیل میں قید ہیں اور ان کا توہین مذہب میں موت کی سزا کے خلاف اپیل کا کیس لاہور ہائی کورٹ میں چل رہا ہے۔
قرار داد میں الزام لگایا گیا کہ پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ قرارداد کے مطابق اس کی وجہ سے ملک میں مذہبی عدم برداشت اور تشدد کی ثقافت رواج پا رہی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان کے توہین مذہب کے قوانین بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین سے متصادم ہیں۔
اس قرارداد میں پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقلیتوں پر مبینہ طور پر ہونے والے پرتشدد واقعات کی واضح طور پر مذمت کرے اور یقینی بنائے کہ پاکستان کے توہین مذہب کے قوانین اقلیتوں کے خلاف مظالم میں استعمال نہ ہوں۔
قرارداد میں پاکستان کے پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان کے ایک مبینہ بیان کی مذمت کی گئی ہے، جس میں انہوں نے توہین مذہب کرنے والوں کا ”سر قلم” کرنے کی بات کی تھی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے یورپی پارلیمنٹ کی جانب سے اس قرارداد کی منظوری پر افسوس کا اظہار کیا ہے، جس میں پاکستان میں توہین مذہب کے قوانین پر نظر ثانی نہ کرنے تک پاکستان کو اپنی برآمدات کے لئے حاصل ترجیحی سٹیٹس جی ایس پی پلس ختم کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔