بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں اتوار کے روز جسٹس فار شاہینہ شاہین کمیٹی کے زیراہتمام دو روزہ احتجاجی کیمپ کے اختتام پر ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی
ریلی کے شرکاء نے شہر کے مختلف سڑکوں سے مارچ کرتے ہوئے تربت پولیس تھانہ کے سامنے پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ کیا، مظاہرین میں مقتول شاہینہ شاہین کی فیملی کی خواتین سمیت ایچ آرسی پی، آل پارٹیز،تربت سول سوسائٹی، کیچ سول سوسائٹی، بی ایس او، بی ایس او پجار کے نمائندے شریک تھے، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھارکھے جن پر مختلف مطالبات درج تھے
ریلی کے شرکاء شہید شاہینہ شاہین کے نامزدقاتل کی گرفتاری و پھانسی اور حکومت کی نااہلی کے خلاف نعرے بازی کرتے رہیں۔
تربت پولیس تھانہ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آرسی پی اسپیشل ٹاسک فورس مکران کے کوآرڈینیٹر غنی پرواز نے کہا کہ شہید شاہینہ شاہین بلوچ قوم کی وسائل تھیں، وہ بلوچ ثقافت کا نمونہ تھیں، وہ ایک آرٹسٹ، قلم کار اور انسانی حقوق کی کارکن تھیں، ان کے شوہر محراب گچکی نے گزشتہ سال 5 ستمبر کو فائرنگ کرکے قتل کردیا مگر ایک سال گزرنے کے باوجود قاتل قانون کی گرفت میں نہ آسکا، جس سے حکومت کی نااہلی، ناکامی اور قاتل کی پشت پناہی ظاہرہوتی ہے
انہوں نے مطالبہ کیاکہ نامزد قاتل محراب گچکی کوفوری طور پر گرفتار کیا جائے
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی خواتین کوموت کے گھاٹ اتاراجاچکاہے مگر کسی کے قاتل گرفتارنہ ہوسکے ہیں، خواتین کی قتل کے پیچھے اصل محرکات معلوم کرکے حقائق تک پہنچا جائے اور قاتلوں کی گرفتاری تک احتجاجی تحریک کو جاری رکھا جائے۔