Site icon News Intervention

آئی ایس آئی نے افغان طالبان کے باقیات کوبھارتی کشمیر میں جہادکیلئے ٹاسک دیدیا.نیوز انٹرونشن رپورٹ

نیوز انٹرونشن رپورٹ

مذہبی شدت پسندی نے نہ صرف افغانستان کی تاریخ،کلچراورروایات کو تباہ کر دیا ہے بلکہ اس نے پورے ایشیاء سمیت دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

دنیا کے تمام مہذب ممالک اچھی طرح یہ علم ہے کہ اس دہشت گردی کا ماسٹر مائنڈ پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی ہے جو اپنے مفادات کی خاطر دنیا کی امن و شانتی کو تباہ کر رہے ہیں۔اس وقت مذہبی دہشت گرد پاکستان کے تمام ہمسایہ ممالک سمیت دیگر اقوام جو اپنی آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں، اس کا شکار ہیں اور انکی نسلوں کی مستقبل شدید خطرے میں ہے۔

دنیا پاکستان اور اس کے آرمی اور خفیہ ایجنسی کو بہت ہلکے میں لے رہی ہے لیکن یہ بات باعث تشویش ہے کہ یہ مذہبی شدت پسندی باقاعدہ ایک پروفیشنل آرمی یعنی پاکستان آرمی کر رہی ہے اور وہ ایٹمی پاور بھی رکھتا ہے۔ذرا دھیان دیجیے کہ ایک پروفیشنل آرمی جس کے پاس ایٹمی پاور بھی ہے اور دنیا بھر میں مذہبی شدت پسندی کی نرسری چلا رہا ہے تو کیا دنیا محفوظ ہے۔۔۔؟

افغانستان میں مذہبی انتہا پسندوں کے قبضے کے بعد پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں بھی جہادیوں نے سر اٹھانا شروع کر دیا۔ واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے بعد وہاں گرفتار تمام مذہبی انتہا پسندوں کو رہا کر دیا گیا تھا۔ گرفتار مذہبی شدت پسندوں میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے جہادی گروپوں کے دہشتگردبھی موجود تھے اور رہائی کے بعد فوری طور پرپاکستانی مقبوضہ کشمیر کا رخ کیا۔ اس کے بعد اطلاعات آ رہی ہیں کہ جہادیوں نے پاکستانی مقبوضہ کشمیر سے ہو کر انڈین کشمیر میں نقل و حرکت شروع کر دی ہے۔

ہماری تحقیقات کے مطابق ہندوستانی کشمیر میں دہشت گردی کے لئے نیلم، تتہ پانی اور ہجیرہ والی بارڈر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان بارڈرز کے راستے انڈین کشمیر میں آئی ایس آئی کے دہشت گردوں کو پار کیا جا رہا ہے تاکہ اس حصے میں ایک دفعہ پھر دہشتگردی کا بازار گرم کیا جا سکے۔ ابھی اس سلسلے میں شروعات ہوا ہے اور اس میں تیزی آ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ دنوں سے جہادی تنظیموں کی جانب سے پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں فور جی انٹرنیٹ سروسز چلانے کے لئے باغ اور راولاکوٹ میں بوسٹر لگانے شروع کر دیئے گئے ہیں۔ جبکہ ماضی میں کسی کمیونیکیشن کمپنی کو پاکستانی مقبوضہ علاقے بمعہ گلگت بلتستان میں فور جی چلانے کی اجازت نہیں تھی اب جبکہ یہ چلانا اس بات کی طرف واضح نشاندہی ہے کہ پاکستان کی آئی ایس آئی اپنے بندوں کو روزگار فراہم کر رہی ہے اور یہاں رہ کر ایکٹیویٹی کرنے کا سامان مہیا کر رہی ہے۔ اسی انٹرنیٹ کی بہتر کوریج دینے والی جہیز کمپنی پہ 2016 میں پی او کی کی گورنمنٹ کی طرف سے یہ الزام لگا کر بوسٹر بند کروایا گیا تھا کہ جہیز کمپنی نے گورنمنٹ آف آزاد کشمیر کے ملیکتی رقبہ پہ گورنمنٹ کی اجازت کے بغیر بوسٹر لگا دیا ہے حالانکہ بوسٹر ایک شخص کی ذاتی ملکیت پہ پیسے دیکر جگہ خرید کر 2005 میں لگایا گیا تھا۔ 2005 سے 2016 تک گورنمنٹ کو مسئلہ نہیں ہوا مسئلہ اس وقت پیش آیا جب کمپنی نے انٹرنیٹ سپیڈ کو بہتر کر دیا۔یہ تمام تر صورتحال مستقبل میں قتل و غارت کی طرف نشاندہی کر رہی ہیں۔

آئی ایس آئی پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو مذہبی کارڈ کے طور پر استعمال کر کے انکی نسلوں کو افغانستان کی طرح تباہ کر نا چاہتی ہے،اس سلسلے میں جماعت الدعوۃ سمیت دیگر مذہبی شدت پسندوں کو ایکٹیو کیا گیا ہے۔

جماعت الدعوۃ کی طرف سے جہادی رجحان کو بڑھانے کے لیے مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں کارنر پروگراموں کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے تاکہ پرامن کشمیری عوام کو مذہبی شدت پسندی کی طرف دکھیلا جائے اور خاص کر ہمسایہ ملک ہندوستان کے امن کو تار تار کیا جا سکے۔اس سلسلے میں ایک پمفلٹ شائع کیا گیا جس میں لکھا گیا ہے کہ جہادیوں کی امداد کر یں اور جہاد کا حصہ بنیں۔اور پوسٹر میں واضح لکھا ہے کہ آئیے جہادیوں کی مدد کریں اور گھر بیٹھے جہاد کا حصہ بنیں اور نیچے سردی میں ایک جہادی کے مطلوبہ سامان کی لسٹ کچھ اس طرح دی گئی ہے۔

بستر، 4500،کوٹ،3200۔گرم سوٹ،900۔گرم ٹوپی،250۔گرم چادر،1000،جوتے، 2700 ۔ جرابیں,150۔دستانے250۔ انڈر گارمنٹس،1050 ۔۔ ایک مجاہد کا ٹوٹل سامان،14000۔

اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مذہب کے نام پر پاکستانی فوج نہ صرف مذہبی بلیک میلنگ کر کے پیسہ کما رہی ہے بلکہ دہشت گردی سے دنیا کی امن کو تباہ کر دہی ہے۔ خاص کر ہمسایہ ممالک اس اسلامی شدت پسندی کا شکار ہیں۔

اس وقت آئی ایس آئی پاکستانی زیر قبضہ کشمیر میں جہادی تنظیموں کو منظم کر کے نہ صرف نوجوان کشمیری نسل کی جہاد کی طرف ذہن سازی کر رہی ہے بلکہ کشمیری عوام کو استعمال کر کے ہندوستان میں دہشت گردی سمیت انکو افغانستان اور دیگر ممالک میں استعمال کر رہی ہے۔

Exit mobile version