پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد ’بلوچستان کوحق دو تحریک‘ نے 32 روز سے جاری دھرنے کے خاتمے کا اعلان کیا۔
دھرنے کے خاتمے کا اعلان حق دو تحریک کے مطالبات کو تسلیم کرنے اور ان پر عملدرآمد سے متعلق معاہدے پر دستخط کے بعد کیا گیا۔ اس معاہدے پر کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو اورحق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان نے دستخط کیے ہیں۔
معاہدے پر دستخط کے لیے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان جمعرات کی شام پانچ بجے کابینہ کے بعض اراکین اور سرکاری حکام کے ہمراہ دھرنا گاہ آئے اور وہاں معاہدے پر دستخط کیے۔
اس موقع پر قدوس بزنجو نے دھرنے کے شرکا سے خطاب بھی کیا جہاں انھوں نے تسلیم کیا کہ حق دو تحریک کے تمام مطالبات جائز تھے۔ خیال رہے کہ ان مطالبات میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور غیر قانونی فشنگ کی روک تھام شامل ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’جن مسائل کے حل کے لیے آپ لوگوں نے گوادر میں پُرامن جدوجہد کی وہاں ان کے حل کے لیے ہم حکومتی سطح پر کام کررہے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مسائل کے حل کے لیے ’ہم دونوں کو کامیابی ملی ہے۔‘
کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان نے اس موقع پر اپیل کی کہ دھرنے کو ختم کیا جائے اور ’ہمارے یہاں سے جانے کے ساتھ آپ لوگ یہاں سے چلے جائیں۔‘
ان کی درخواست پر حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان نے 15 نومبر سے جاری دھرنے کے خاتمے کا اعلان کیا۔
اگرچہ مولانا ہدایت نے دھرنے کے خاتمے کا اعلان کیا ہے تاہم انھوں نے ساتھ یہ بھی کہا کہ ’بلوچستان کو خوشحال بنانے تک ان کی تحریک جاری رہے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ ان کی یہ تحریک پُرامن، آئین اور قانون کے دائرے میں رہے گی۔
حکومت بلوچستان اور بلوچستان کو حق دو تحریک کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس کے مطابق بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس کی روک تھام کے لیے محکمہ ماہی گیری اور ماہی گیر مشترکہ پیٹرولنگ کریں گے۔
معاہدے کے مطابق بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام سے متعلق نکات کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ ’پسنی، اورماڑہ اور لسبیلہ کے علاقوں میں آئندہ اگر کوئی ٹرالر پایا گیا تو متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔‘
اس معاہدے کے تحت ٹرالروں کے ذریعے غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام کے لیے مشترکہ پیٹرولنگ کی جائے جس میں انتظامیہ اور ماہی گیر شامل ہوں گے۔ اور ماہی گیروں کے نمائندگان کو باقاعدہ محکمہ فشریز کے دفتر میں ایک ڈیسک دیا جائے گا۔
معاہدے کے نکات کے مطابق بلوچستان کی سمندری حدود کو 12 سے 30 ناٹیکل میل کرنے کی تجویز متعلقہ فورم کو بھیجی جائے گی۔ ماہی گیروں کو سمندر میں جانے کی آزادی ہوگی جبکہ وی آئی پی نقل و حمل کے دوران بلاضرورت عوام الناس کی نقل و حمل کو محدود نہیں کیا جائے گا۔
سرحدی تجارت سے متعلق معاہدے کے نکات کے مطابق ٹریڈ یونینز اور کمیٹی سسٹم کے خاتمے کے احکامات جاری کیے جائیں گے۔ اور سرحدی کاروبار ضلعی انتظامیہ کے مرتب کردہ ضابطہ کار کے مطابق بحال کیا جائے گا۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ سرحدی تجارت فرنٹیئر کور سے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا اور اسے تمام اختیارات دیے جائیں گے۔ سرحدی تجارت کے حوالے سے ٹوکن، ای ٹیگ میسیج اور لسٹنگ وغیرہ کا خاتمہ کیا جائے گا۔ سرحدی تجارت سے متعلق معاہدے کے نکات پر ایک مہینے میں عملدرآمد کیا جائے گا۔
غیر ضرووری چیک پوسٹوں کے خاتمے سے معاہدے کے نکات کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ ضلع گوادر، کیچ اور پنجگور میں غیر ضروری چیک پوسٹوں کے خاتمے کے لیے مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
اس کے مطابق یہ کمیٹی سروے کر کے رپورٹ مرتب کرے گی اور غیر ضروری چیک پوسٹوں اور چوکیوں کے خاتمے کے لیے سفارشات پیش کرے گی۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ضلع گوادر کے ماہی گیروں کی امداد کے لیے خصوصی پیکیج کا اعلان کریں گے۔ جبکہ گوادر میں ایکسپریس وے متاثرین کو دوبارہ سروے کے بعد جلد معاوضہ ادا کیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق حق دو تحریک کے کارکنان پر تمام مقدمات فوراً ختم کیے جائیں گے اور حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت کا نام فورتھ شیڈول سے فوری طور پر خارج کیا جائے گا۔
بارہ دسمبر کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ گوادر کے محنت کش مچھیروں کے انتہائی جائز مطالبات پر کارروائی کی جائے گی۔
سمندری طوفان سے متاثرہ ماہی گیروں کی امداد سے متعلق معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ان کی امداد کے لیے ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے رابطہ کر کے لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
حکومت نے اس معاہدے میں یہ وعدہ کیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی محکمے ملازمتوں سے متعلق معذور کوٹے پر عمل کریں گے۔ جبکہ مکران ڈویژن کے رہائشی علاقوں میں چادر و چاردیواری کا احترام کیا جائے گا۔
معاہدے کے مطابق دھرنے کے بعد بلوچستان کوحق دو تحریک کے کسی بھی کارکن کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ جبکہ کوسٹ گارڈ اور کسٹمز کے پاس مقامی لوگوں کی جتنے بھی کشتیاں، لانچ اور گاڑیاں ہیں، ان کو ان کے مالکان سے واپس کرانے کے لیے صوبائی حکومت ’ہر قسم کا تعاون کرے گی۔‘
دھرنے کے خاتمے پر احتجاجی تحریک میں سب سے متحرک رہنے والی خاتون ماسی زینی کو خصوصی طور پر سٹیج پر بلا کر خراج تحسین پیش کیا گیا۔
وہ جب سٹیج پر آئیں تو پنڈال میں بیٹھے لوگ ان کے احترام میں کھڑے ہوئے اور ان کے لیے خوب تالیاں بجائیں۔ حق دو تحریک کے قائد نے ماسی زینی کو چادر پہنائی۔
اس موقع پر مقررین نے انھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ماسی زینی نے عوام کے حقوق کے لیے بھرپور جدوجہد کی اور خواتین کو متحرک کیا۔
خیال رہے کہ حق دو تحریک کے 32 روزہ دھرنے اور تحریک کے دوران چار بڑی ریلیاں نکالی گئیں جن میں خواتین کی الگ ریلی بھی شامل تھی۔
مبصرین نے خواتین کی اس ریلی کو نہ صرف گوادر بلکہ بلوچستان میں خواتین کی سب سے بڑی ریلی قرار دیا تھا۔
ماسی زینی گوادر کی معروف سماجی کارکن ہیں اور وہ حق دو تحریک میں بھرپور انداز سے متحرک رہیں۔ جب دھرنے کے دوران 9 دسمبر کی شب پولیس کی بھاری نفری مولانا ہدایت کی گرفتاری کے لیے آئی تو نہ صرف ماسی زینی خواتین کی بڑی تعداد کے ہمراہ دھرنے کے مقام پر پنچیں بلکہ وہ دھرنے میں بیٹھنے کے لیے اپنا بستر بھی ساتھ لائیں۔
دھرنے کے اختتام پر کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ ودوس بزنجو نے اپنی روایتی چلن کے ذریعے خواتین میں پیسے بانٹے اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ یہ لوگ بھکاری ہیں بس پیسے بانٹنے سے دھرنا ختم کیا جاسکتا ہے۔پیس بانٹنے کی ویڈیہو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔جس میں تحریک کے قائد مولاناہدایت الرحمان کھڑے ہیں اور قدوس بزنجو کے پیسے بانٹنے کے عمل پر خاموش ہیں۔
اس سلسلے میں بلوچ صحافی عابد میرنے سوشل میڈیا پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا کہ میں اس تحریک پہ ابھی تفصیلی تجزیہ لکھنے بیٹھا ہی تھا کہ کسی دوست نے یہ وڈیو بھیج دی… دل توڑ دیا۔
وزیراعلیٰ سے کوئی نوجوان مسلسل یونیورسٹی کے لاپتہ طلبا پہ سوال کر رہا ہے اور وزیرِ اعلیٰ صاحب نہایت استغنا کے ساتھ، مقامی افسر سے پیسے لے کر دھرنے میں شامل خواتین میں بہ طور ”جیب خرچ” بانٹ رہے ہیں۔
اور دکھ یہ ہے کہ ہماری اس نوخیز تحریک کے ابھرتے رہنما مولانا ہدایت الرحمان کھڑے یہ سب دیکھ رہے ہیں، یہ تماشا ان کے سامنے ہو رہا ہے۔خدا آپ کو اس سے بڑا لیڈر بنائے مولانا، بلوچ کو یوں بھرے مجمعے میں پنڈوکی (گداگر) تو نہ بنایا ہوتا یار۔
میں جتنا اس وڈیو کو دیکھتا جاتا ہوں، دل بیٹھتا جاتا ہے… بندہ اب کیا لکھے بھائی… ہمارے خواب، دل، قلم… سب ٹوٹے ہوئے ہیں۔