پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان کے راجدانی کوئٹہ میں بم دھماکے سے 3 افرادہلاک جبکہ 13 زخمی ہو گئے۔
دھماکا کوئٹہ میں جناح روڈ پرسائنس کالج کے سامنے ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔
دھماکے کے نتیجے میں اطراف میں کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
پولیس کا کہنا ہے دھماکا ایک گاڑی کے قریب ہوا ہے۔
ایم ایس سول ہسپتال کوئٹہ ڈاکٹر جاوید اختر نے بتایا کہ سائنس کالج کوئٹہ کے سامنے بم دھماکے میں 03 افراد ہلاک ہوگئے۔
ان کا کہنا تھاکہ بم دھماکے کے 13 زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا جنہیں فوری اور بہتر طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے۔
اس سے قبل پولیس نے دھماکے میں دو افراد کے ہلاکت اور 10 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکے کی نوعیت کا تعین کیا جا رہا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے۔
مذکورہ دھماکے کی نوعیت کا ابھی تک کوئی تعین نہیں ہوا ہے اور نہ ہی اس دھماکے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے قبول کی ہے لیکن غالب امکان یہی ہے کہ یہ دھماکا پاکستانی سیکورٹی فورسز پر کیا گیا ہو کیونکہ پاکستانی میڈیا فورسز پر حملوں کو عموماً چھپاتی ہے اورجب کھبی فورسز پر حملے ہوتے ہیں تو خبر یہ بریک کی جاتی ہے کہ دھماکا فورسز کے قریب ہوا ہے اور کھبی یہ رپورٹ نہیں کی جاتی کی دھماکا فورسز پر ہوا ہے ۔
واضع رہے کہ گذشتہ ایک مہینے میں بلوچستان میں پاکستانی فورسز پر بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیموں کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ بی ایل اے ، بی ایل ایف اور بی آر اے نے متعدد حملوں کی ذمہ داریاں قبول کی ہیں جن میں درجنوں فوجیوں کی ہلاکت کی ذمہ داری لی گئی ہے۔