پاکستانی مقبوضہ کشمیر:برقیات فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ کی آڑ میں کروڑوں کی کرپشن

0
57

پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں برقیات فیول پرائس ایڈ جسٹمنٹ اور نیلم جہلم سرچارج کی مد میں 2008 سے 2021 تک پاکستانی زیر انتظام کٹھ پتلی آزاد کشمیر کے تین سابقہ دور حکومت میں غیر قانونی طور پر 16 ارب 12 کروڑ وصول کیے گے۔

دسمبر 2007 میں نیلم جہلم پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے حکومت پاکستان نے نیلم جہلم سرچارج نافذ کیا جسے پاکستانی زیر انتظام کٹھ پتلی حکومت آزاد کشمیر نے جنوری 2008 میں آڈاپٹ کیا۔یوں 2008 سے دسمبر 2021 تک 19 ارب 37 کروڑ یونٹس بجلی جو حکومت پاکستان سے خریدی گئی 10 پیسے فی یونٹ کے حساب سے آزاد کشمیر کے 6 لاکھ سے زائد بجلی صارفین سے 1 ارب 93 کروڑ غیر قانونی طور پر وصول کیے گے۔

جنوری 2015 میں برقیات کمرشل ڈویڑن کے حکم نمبر /169-155/ڈی جی سی/برقیات 2015 کے تحت فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو پاکستانی زیر انتظام کٹھ پتلی آزاد کشمیر کے بجلی بلات کا حصہ بنایا گیا۔7 سال کے اس عرصہ میں 12 ارب 84 کروڑ یونٹ بجلی خریدی گئی جنوری 2015 سے جون 2015 تک 70 کروڑ یونٹس۔

جون 2015 سے جون 2016 تک ایک ارب 54 کروڑ،جولائی 2016 سے جون 2017 تک 1 ارب 62 کروڑ،جولائی 2017 سے جون 2018 تک 1 ارب 87 کروڑ،جولائی 2018 سے جون 2019 کے عرصے میں 2 ارب 30 لاکھ،جولائی 2019 سے جون 2020 کے عرصے میں 2 ارب 40 لاکھ،جون 2020 سے جولائی 2021 اور جولائی 2021 سے دسمبر 2021 تک کم وبیش 3 ارب یونٹس بجلی خریدی گئی۔

جنوری 2015 سے دسمبر 2021 تک فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں حکومت پاکستان کے ٹیرف کے تحت اوسطاً ڈیڑھ سے دو روپے وصول کئے گے۔ پاکستانی زیر انتظام کٹھ پتلی آزادکشمیر میں اس عرصے میں 40 فیصد لائن لاسز کو چھوڑ کر جو وصولی کی گئی اگر وہ ایک روپیہ فی یونٹ شمار کیا جائے تو 12 ارب 84 کروڑ بنتے ہیں۔دلچسپ بات یہ 16 ارب 12 کروڑ کی یہ رقم حکومت پاکستان کو ادا نہیں کی گئی۔ پاکستانی زیر انتظام کٹھ پتلی حکومت آزاد کشمیر 2003 سے حکومت پاکستان کو 2 روپے 59 پیسے کے حساب سے ادائیگی کر رہی ہے۔جبکہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں اوسطاً فی یونٹ 10 روپے 84 پیسے فروخت ہو رہی ہے یوں برقیات کا شرحِ منافع فی یونٹ 7 روپے 25 پیسے ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں