ایک نوجوان افغان خاتون الہا دلوازیری نے طالبان حکومت کی وزارت داخلہ کے سابق ترجمان قاری سعید خوستی پر اس سے زبردستی شادی کرنے، اسے تشدد کا نشانہ بنانے اور ریپ کرنے کا الزام لگایا ہے۔
کابل یونیورسٹی کے ایک طالب علم دلوازیر نے یہ الزامات ایک ویڈیو میں لگائے جو ٹویٹر پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔
ویڈیو میں الہا دلوازیری روتے ہوئے دیکھی جا سکتی ہیں۔انہوں نے الزام عاید کیا کہ سابق طالبان جنگجو خوستی نے اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس پر تشدد کیا۔
دوسری طرف قاری سعید خوستی نے خاتون کی طرف سے الزامات رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے خاتون کی عصمت دری کا جرم نہیں کیا تھا۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے دالوازیری کو اس کے ”غیر اسلامی عقائد” کی وجہ سے طلاق دی ہے۔
جبکہ لڑکی نے جو ویڈیو پوسٹ کی ہے اس میں اس کے جسم پر چوٹوں کے نشانات واضح دیکھے جا سکتے ہیں مگر خوستی نے کہا کہ اس نے اسے کبھی نہیں مارا۔
طالبان جنگجو نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے لڑکی سے ”اس کے کہنے پر” شادی کی تھی اور اسے یہ معلوم کرنے کے بعد طلاق دے دی تھی کہ اس کے عقائد درست نہیں۔ یہاں تک کہ لڑکی پر قرآن کی توہین کا بھی الزام بھی لگایا۔ سوشل میڈٰیا پر اس حوالے سے رد عمل سامنے آیا ہے جس میں طالبان کے طرز عمل کی مذمت کی گئی ہے تاہم طالبان کی طرف سے سرکاری سطح پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔