امریکہ کی دس ریاستوں نے بدھ کے روز گوگل پر ایک مقدمہ دائر کیا ہے جس میں اس پر آن لائن ایڈورٹائزنگ انڈسٹری میں ”غیر مسابقتی کردار“ کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس الزام میں فیس بک کے ساتھ اس کے ایک معاہدے کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس میں سیلز کو متاثر کرنے کا بھی الزام ہے۔
ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کین پیکسٹن نے اس مقدمے کا اعلان کیا۔ یہ مقدمہ ٹیکساس کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا۔ اس میں گوگل پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ اپنی آن لائن ایڈورٹائزمنٹ کی انڈسٹری میں اجارہ دارانہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے آن لائن اشتہارات کی قیمتوں ہر اثر انداز ہو رہا ہے اور مارکیٹ میں مسابقت کو ختم کرنے اور انہیں اثر انداز کرنے کا مرتکب ہوا ہے۔
پیکسٹن نے ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ”یہ بڑی کمپنی اپنی طاقت استعمال کر کے مارکیٹ پر اثر انداز ہو رہی ہے، مسابقت کو ختم کر رہی ہے اور صارف کو نقصان پہنچا رہی ہے۔“
گوگل نے، جس کا ہیڈکوارٹر کیلی فورنیا ریاست میں ماو¿نٹین ویو کے علاقے میں ہے، پیکسٹن کے الزامات کو ”بنا کسی میرٹ کے“ قرار دیا اور کہا کہ پچھلی ایک دہائی میں آن لائن اشتہارات کی قیمت کافی حد تک گر چکی ہے۔
کمپنی نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ”یہ انتہائی مسابقت والی انڈسٹری کا نشان ہے۔ ہم پیکسٹن کے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کا بھرپور دفاع کریں گے۔“
ستمبر 2019 میں پیکسٹن نے 50 ریاستوں اور علاقوں پر مشتمل دونوں پارٹیوں کے اتحاد کی سربراہی میں یہ اعلان کیا تھا کہ ان کا اتحاد گوگل کے کاروباری طریقوں کی تفتیش کر رہا ہے اور انہوں نے گوگل پر ”مبینہ طور پر اجارہ دارانہ طرز عمل“ کا الزام لگایا تھا۔
اب ٹیکساس کی ریاست نے آرکنساس، آئیڈاہو، انڈیانا، کنٹکی، مسی سپی، میزوری، نارتھ ڈکوٹا، ساو¿تھ ڈکوٹا اور یوٹا کے ری پبلکن اٹارنی جنرلز کے ساتھ مل کر گوگل پر مقدمہ دائر کیا ہے۔
یہ مقدمہ گوگل کے سب سے اہم کاروبار سے متعلق دائر کیا گیا ہے۔ گوگل اور اس کی ملکیت رکھنے والی کمپنی الفابیٹ انکارپوریشن کی تقریباً تمام آمدنی کا ذریعہ ڈجیٹل اشتہارات ہیں، جسے یہ انکارپوریشن کمپنی کے زیادہ تر ٹیکنالوجی کے پراجیکٹس پر خرچ کرتی ہے۔
جیسے جیسے آن لائن سروسز کا استعمال بڑھ رہا ہے، ڈیجیٹل ایڈز کی وجہ سے گوگل کی آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ رواں برس کے پہلے نو مہینوں میں گوگل نے اشتہارات کی مد میں 101 ارب ڈالر کمائے ہیں۔ یہ گوگل کی کل آمدنی کا 86 فیصد ہے۔
ریاستوں کے دعوے میں یہ الزام لگایا گیا کہ گوگل ڈیجیٹل اشتہارات میں سب سے بڑی کمپنی ہونے کے ناطے انڈسٹری سے مسابقت کو ختم کر رہا ہے۔ مقدمے میں گوگل کے فیس بک کے ساتھ ایک معاہدے کا بھی ذکر ہے جس کے ذریعے اشتہارات کی نیلامی پر بھی اثر انداز ہونے کے الزام ہیں۔ فیس بک نے ان الزامات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
”ایڈ ٹیک مارکیٹ پلیس“ یعنی آن لائن اشتہارات کی منڈی گوگل اور دنیا بھر کے ایڈورٹائزر اور پبلشرز کو ساتھ ملاتی ہے۔ یہ ایڈورٹائزر گوگل کے سرچ پلیٹ فارم پر اپنے اشتہارات دیتے ہیں۔ گوگل کے پراڈکٹس کے، جن میں ویڈیو، موبائل، ای میل، نقشے اور دوسری مصنوعات شامل ہیں، دنیا بھر میں ایک ارب سے زائد صارفین ہیں۔ جس کی وجہ سے کمپنی اشتہارات کے شعبے میں صارفین کے ڈیٹا کی مدد سے دنیا بھر میں سرفہرست ہے۔
گوگل کے حکام کا کہنا ہے کہ کمپنی ایڈ ٹیک کی مد میں ہونے والی آمدنی کا اکثر حصہ ناشرین اور نیوز پیپر ویب سائٹس کے ساتھ بانٹتی ہے۔ ایک افسر نے اس بات سے انکار کیا کہ کمپنی اشتہارات کی دنیا پر حاوی ہے۔
ریاستوں کی جانب سے یہ مقدمہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں برس اکتوبر میں امریکی محکمہ انصاف نے گوگل پر آن لائن سرچ اور اشتہارات میں اپنے غلبے کو غلط طور پر استعمال کرنے کے الزام کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔ یہ امریکی حکومت کی جانب سے دو دہائیاں قبل مائیکروسافٹ کے خلاف اجارہ داری کے مقدمے کے بعد پہلا بڑا کیس ہے۔