مطالبات منظور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج ختم کرنے کا باضابطہ اعلان

0
200

پاکستانی زیر قبضہ کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال 5ویں روز ختم کردی گئی۔

اطلاعات کے مطابق جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے تمام گرفتار افراد کی فوری رہائی اور احتجاج کے دوران پیش آنے والے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اور ذمہ داروں کو سزا دینا کا بھی مطالبہ کردیا۔

اس موقع پر شہدا کے خاندانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور شہدا کے بلند درجات کے لیے دعا کی گئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ 5 روز سے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزاد کشمیر بھر میں مہنگی بجلی اور آٹے کے خلاف شٹرڈاؤن ہڑتال کے دوران کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند رہے جبکہ مختلف علاقوں سے احتجاجی قافلے مظفرآباد پہنچنے پر صورتحال کشیدہ ہوگئی تھی، مظاہرین کی پولیس اور رینجرز سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔جس کے بعد حکومت پاکستان نے نوٹس لیا اور گزشتہ روز ہی حکومت پاکستان نے آزاد کشمیر کے مسائل کے حل کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد بجلی اور روٹی کی قیمتوں میں کمی کر دی گئی۔

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کی زیر صدارت آزاد کشمیر بھر کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا اجلاس میں آزاد کشمیر بھر کے مسائل کے حل کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری دی گئی تھی۔

اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جس میں آزاد کشمیر حکومت، وزارت داخلہ کے نمائندے اور دیگر اہم حکام شریک ہوئے۔
مطالبات کی منظوری کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کااحتجاج ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ 5 روز سے آزاد کشمیر بھر میں سستی بجلی اور سستے آٹے کی فراہمی کے لیے جاری احتجاج اور ہڑتال کے دوران مشتعل مظاہرین اور پولیس آمنے سامنے آگئے تھے جس کے دوران پتھراؤ کے جواب میں پولیس نے آنسوگیس کی شیلنگ کردی تھی۔ بدترین ریاستی جبر اور طاقت کا استعمال کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی۔ پر امن مظاہرین پر شیلنگ، لاٹھی چارج اور سیدھے فائر مارے گئے جس کے نتیجے میں کم از کم 5 افراد ہلاک اور 90 افراد پاکستانی فورسز کی گولی لگنے سے بری طرح گھائل ہوگئے۔

گزشتہ جمعرات کو چھاپوں کے دوران کم از کم 70 افراد کی گرفتاری کے بعد جموں کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

ہڑتال اور احتجاج کے باعث آزاد کشمیر بھر میں تمام کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند تھے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں کم از کم ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور 90 دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں