جمعیت علمائے اسلام کی مرکزی شوریٰ کے دو روزہ اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجلسِ شوریٰ کے گزشتہ اجلاس میں 8 فروری کے انتخابات کے نتائج مسترد کردیے گئے تھے اور شوری نے بھی عاملہ کے فیصلے کی توثیق کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف تحریک آگے بڑھائیں گے، غیر جانب دارانہ، صاف شفاف انتخابات منعقد کروائے جائیں، انتخابات کے عمل میں افواج اور خفیہ ادارے مداخلت نہ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے ہوئے رابطوں کے بارے میں شوری نے طے کیا ہے کہ حکومت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ ہماری اور تمام سیاسی جماعتوں کے تحفظات دور کرسکے، جب تک اصولی اتفاق نہیں ہوجاتا منانے اور راضی کرنے کے کیا معنی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام کی مجلس شوریٰ نے سیاسی جماعتوں کے ساتھ رابطوں کا جائزہ لیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں مسائل کا حل چاہتی ہیں، آئین بشمول افواج پاکستان تمام اداروں کے دائرہ کار کا تعین کرتا ہے اور سیاسی معاملات میں مداخلت ان کے حلف کی نفی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تک جتنے بھی آپریشنز ہوئے پھر دہشت گردی 10 گناہ کیوں بڑھ گئی ہے، مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی، وزیر اعظم آپریشن کی وضاحت کرتے ہیں لیکن عوام کس پر اعتبار کریں۔