کینیا: صدر نے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد کابینہ برطرف کر دی۔

0
51

کینیا کے صدر ولیم روٹو نے بڑے پیمانے پر ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد دو افراد کے سوا اپنی پوری کابینہ کو برطرف کرتے ہوئے ملک کے تمام طبقات کی نمائندگی کرنے والی ’قومی حکومت‘ کے قیام کے لیے مشاورت کا اعلان کیا ہے۔

روٹو نے کہا کہ جمعرات کو اعلان کردہ اس اقدام سے اٹارنی جنرل سمیت تمام وزراء متاثر ہوں گے۔
انہوں نے اسٹیٹ ہاؤس نیروبی سے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کا فیصلہ کینیا کے لوگوں کی باتوں کو غور سے سنتے ہوئے اور ان کی کابینہ کی کارکردگی کے مکمل جائزہ لینے کے بعد لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ “ہم نے جو پیش رفت کی ہے اس کے باوجود، میں اس بات سے بخوبی واقف ہوں کہ کینیا کے لوگوں کو مجھ سے بہت زیادہ توقعات ہیں، اور انہیں یقین ہے کہ یہ انتظامیہ ہماری قوم کی تاریخ میں سب سے زیادہ وسیع تبدیلی لا سکتی ہے۔”

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کینیا میں گزشتہ ماہ ٹیکسوں میں اضافے کے خلاف پرامن ریلیاں پرتشدد احتجاج کی شکل اختیار کر گئی تھیں اور مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول دیا تھا جس سے عمارت کا بڑا حصہ جل گیا تھا اور ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

روٹو اور ان کی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر نکالی گئی پرامن ریلیاں پرتشدد احتجاج کی شکل اختیار کر گئی تھیں جس میں املاک کو بہت زیادہ نقصان پہنچا تھا اور ان مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پچھلے ہفتے، کینیا کے صدر نے اپنی کابینہ کے سفر اور تزئین و آرائش کے بجٹ پر بڑھتے ہوئے عوامی غصے کے پیش نظر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کا اعلان کیا تھا۔

حکومت کو کچھ خدمات کی ادائیگی کے لیے اپنے قرضے میں بھی اضافہ کرنا پڑے گا حالانکہ اب بھی ملک کی جی ڈی پی کا 70 فیصد حصہ بڑے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں صرف ہوتا ہے۔

ولیم روٹو نے جمعرات کو مزید کہا کہ وہ ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام کے لیے مختلف شعبوں اور سیاسی حلقوں سے مشاورت کریں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں