ڈونلڈ ٹرمپ کو انتخابی ریلی کے دوران کان میں گولی ماری گئی، اس حملے میں جس سے ریپبلکن صدارتی امیدوار کا چہرہ خون سے لت پت ہو گیا۔ پنسلوینیا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس واقع میں ایک حملہ آور اور 2 شخص ہلاک ہوئے ہیں، مشتبہ شخص کا ڈی این اے کررہے ہیں، سیکیورٹی اداروں نے فوری جواب دیا، جائے وقوع پر بدستور تحقیقات جاری ہیں، ٹرمپ پر حملے کے بعد اب وہاں کوئی خطرہ نہیں ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، حملہ آور کی عمر 20 سال تھی۔
قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے عارضی طور پر ایک مشتبہ شوٹر کی شناخت کر لی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے ابھی تک کسی مقصد کی نشاندہی نہیں کی۔
ریپبلکن صدر رونالڈ ریگن کے 1981 میں قتل کی کوشش کے بعد یہ کسی امریکی صدر یا بڑی پارٹی کے امیدوار کو گولی مارنے کا پہلا واقعہ تھا۔
ایف بی آئی حکام نے کہا کہ سیکریٹ سروس نے لوگوں کے تحفظ کے لیے بہترین کام کیا، انہوں نے وسائل کے لیے معاونت مانگنے میں ہچکچاہٹ نہیں کی، اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں یہ وسائل فراہم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقع کی فوٹوز اور ویڈیوز انتہائی مددگار ہوں گی، جب حمل آور کی شناخت ہوجائے گی تو جس کے بھی پاس اس شوٹر کے حوالے سے معلومات ہوں گی وہ ہمارے لیے اس حملےکا مقصد کا پتا لگانے کے لیے کار آمد ہوں گی۔