امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جی 7 ممالک کے ہم منصبوں کو بتایا کہ واشنگٹن کا خیال ہے کہ اسرائیل پر ایرانی حملہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں کے اندر شروع ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بلنکن نے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ امریکہ کی طرف سے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور ہمہ گیر جنگ کو پھوٹنے سے روکنے کی کوششوں پر بات کی۔
جیسا کہ امریکہ کا خیال ہے کہ گزشتہ ہفتے حزب اللہ اور حماس کے اعلیٰ عہدیداروں کی ہلاکت کے بعد ایرانی حملہ ناگزیر ہے، بلنکن نے کال پر حکام کو بتایا کہ تہران پر اپنے حملے کو محدود کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا علاقائی جنگ سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے۔
جی سیون ممالک (امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ) نے ایک بیان جاری کیا جس میں مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ’کوئی بھی ملک یا قوم مزید کشیدگی سے فائدہ نہیں اٹھاسکے گی‘۔
31 جولائی کو حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد امریکا نے مشرق وسطیٰ میں متوقع جوابی حملوں کے باعث اضافی فوج، لڑاکا طیارے روانہ کردیے تھے۔
امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا پیر کو اسرائیل کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ ’ممکنہ حملے سے پہلے‘ تیاریوں کو حتمی شکل دیں گے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا ’’اگر انہوں نے ہم پر حملہ کرنے کی جرات کی تو انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی‘۔
مشرق وسطیٰ میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال اور کشیدگی کے پیش نظر امریکا و برطانیہ سمیت مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور اردن نے بھی اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔