پاکستانی قومی اسمبلی نے منگل کو بھارتی آئین میں ترمیم (مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرنے) سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی تاہم محمود خان اچکزئی کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے قوم پرست رہنما معروف سیاستدان محمود خان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں پاکستان کی طرف سے لائی گئی یکطرفہ قرارداد کو مسترد کیا جس میں کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ لکھا گیا تھا۔
انہوں نے اختلافی تقریر میں کھُل کے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام پاکستان کے بجائے ہندوستان کے ساتھ جانا چاھے یا ایک الگ ملک بنانا چاہیں تو ہم ان کی رائے کی حمایت کرنگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کون ہوتے ہیں جو جموں کشمیر کے لوگوں کے مستقبل کا فیصلہ کرکے پاکستان کا حصہ بنائے۔ جموں کشمیر والے کیا چاھتے ہیں اس کا اختیار وہاں کے باشندوں کو حاصل ہے، میں اور میری پارٹی اس بارے میں کسی بھی یکطرفہ قرار داد کی کسی صورت حمایت نہیں کرنگے۔
یاد رہیں ایسی تقریر پاکستان کے ایوان میں کبھی نہیں ہوئی تھی۔ محمود خان اچکزئی، عبدلصمد خان اچکزئی کے بیٹے ہیں جن کو برصغیر کے دور میں بلوچی گاندھی کہا جاتا تھا۔
اچکزئی کے اس بیان سے پاکستانی جموں کشمیر کے لوگ خوش ہیں جبکہ ان کی باتیں اسٹبلشمنٹ اور ان کے حامیوں کے لئے کسی صورت قابل قبول نہیں۔