امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کو “ٹویٹر” پر جاری ٹویٹس میں کہا ہے کہ دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں نے امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران سے اپنی سرمایہ کاری واپس لی ہے یا منسوخ کر دی ہے۔
پومپیو نے کہا کہ 30 ممالک نے ایران کے تیل کی مصنوعات کی درآمد روک دی ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو روزانہ 20 لاکھ بیرل تیل کی فروخت سے روک دیا گیا ہے۔
قبل ازیں امریکی وزیر خارجہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ایرانی حکومت نے 11 ستمبر کو ہونے والے حملے میں القاعدہ کی مدد کی۔ انہوںنے کہا کہ القاعدہ اور ایران دنیا میں تباہی کا مرکز ہیں۔
پومپیو نے اپنی پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ ایران نے القاعدہ کے سرگرم کارکنوں کو بیرونی ممالک سے بات چیت کرنے اورایران میں نقل و حرکت کی آزادی کی اجازت دیتے ہوئے ایران کو القاعدہ کے لیے نیا افغانستان قرار دیا۔
رواں پانچ جنوری کو امریکا نےایران پر نئی پابندیاں عائد کیں جن میں اسٹیل کی صنعت کو نشانہ بنایا گیا کیونکہ پابندیوں میں ایران میں دھات سازی کے لیے کام کرنے والی 12 فرمیںبھی شامل ہیں۔ ان میں ایک چینی کمپنی پر ایرانی معدنی کمپنیوں کو مصنوعات فروخت کرنے پر بھی پابندیاں عائد کر دی گئیں۔
17 دسمبر کوامریکی وزارت خزانہ نے 4 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی تھیں جو ایرانی پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی برآمد کی سہولت فراہم کر رہی تھیں۔
امریکی خزانہ نے اس بات کا اشارہ کیا کہ پیٹروکیمیکل برآمدات ایران کے لیے رقوم کے حصول کا ایک اہم ذریعہ ہیں لیکن اس میں کہا گیا ہے کہ ایران دہشت گرد گروہوں کی مالی اعانت کے لیے پیٹروکیمیکل محصولات استعمال کر رہا ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ کہا ہم ایران کے پیٹرو کیمیکل برآمدی سرگرمیوں کی حمایت کرنے والی ہر کمپنی کو سزا دیں گے۔ پابندیوں کا سامنا کرنے والی کمپنیوںمیں ڈونگھائی انٹرنیشنل شپ مینجمنٹ لمیٹڈ ، پیٹروکیم ساو¿تھ ایسٹ لمیٹڈ ، الفا ٹیک ٹریڈنگ ایف زیڈ ای اور پیٹرولیم ٹریڈنگ ایف زیڈ ای کو ایران کو مادی امداد ، کفالت ، یا مالی ، مادی یا تکنیکی مدد ، سامان یا سروسز کی فراہمی پر بلیک لسٹ کیا گیا۔