پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مذہبی شدت پسند جماعتوں کے کارکنان ریڈ زون میں داخل ہو گئے ہیں اور سپریم کورٹ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
موقع پر موجود صحافیوں کے مطابق مذہبی جماعتوں کے کارکنان کو روکنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے جا رہے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے بی بی سی کو بتایا کہ مظاہرین نے احتجاج کے لیے پیشگی اجازت نہیں لی تھی۔
اسلام آباد میں ضلعی انتظامیہ کے ایک اور عہدیدار نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ اس ضمن میں ضلعی انتظامیہ کو کوئی درخواست موصول ہوئی تھی اور نہ ہی انھیں توقع تھی کہ اتنی بڑی تعداد میں مظاہرین ڈی چوک پہنچ جائیں گے۔
بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق احتجاجی مظاہرین رُکاوٹیں ہٹا کر ریڈ زون میں شامل ہوئے اور سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کیا۔
اس موقع پر مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا، ڈنڈوں سے حملہ کیا اور ٹریفک سگنلز کو بھی نقصان پہنچایا۔
امن و امان بحال کرنے کے لیے ریڈ زون میں پولیس کی اضافی نفری کو طلب کرلیا گیا ہے۔
مظاہرین سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جس کے تحت ایک احمدی شہری کو ضمانت پر رہائی ملی تھی۔
خیال رہے پاکستان کے آئین کے مطابق احمدی شہری خود کو مسلمان نہیں قرار دے سکتے۔
بعض ذرائع بتارہے ہیں کہ ان مذہبی کارکنان کی پشت پناہی پاکستانی فوج کر رہی ہے اور اس سے قبل بھی وہ اپنے مفادات کیلئے عدلیہ و حکومت کو اس طرح کی ہجوم کے ذریعے دباؤ میں رکھ کر اپنے من پسند فیصلے صادر کرواچکی ہے۔