پاکستانی خصوصی نمائندے آصف خان درانی کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انہوں نے افغانستان سے امریکا میں ایک اور نائن الیون جیسے حملوں کا امکان ظاہر کیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق اصف درانی نے “ایمبسڈر لاونج” نامی ایک یوٹیوب پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغان سرزمین سے 2001 کی طرح دوبارہ حملوں کا امکان ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستانی نمائندہ خصوصی کے بیان کو زمینی حقائق سے دور اور افغانستان سے متعلق رائے عامہ میں تشویش پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اصف درانی نے افغانستان سے متعلق جن مشکلات اور خطرات کا ذکر کیا ہے درحقیقت اس کا امکان پاکستان سے زیادہ نظر اتا ہے۔
افغان ترجمان کے مطابق افغانستان ایک پرامن اور مستحکم ملک ہے جو دیگر ممالک کے قرضوں اور امداد پر انحصار کی بجائے اپنے وسائل کے استعمال سے معاشی خود مختاری کے لئے کوششیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے داعش کو مکمل طور پر کمزور کردیا ہے۔ بیان میں داعش کو ایک فتنہ قرار دیتے ہوئے ترجمان نے کہا اگر سرحد کے دوسری جانب (پاکستان) میں داعش کے محفوظ ٹھکانے ختم کی جائے تو اس گروپ کا خطرہ مکمل ختم کیا جاسکتا ہے۔ افغان ترجمان نے کہا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا اندرونی مسلہ ہے اور اندرونی حل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مسلے کے حل کے افغان حکومت نے حسن نیت سے کوششیں کی ہیں۔ افغان ترجمان کے بقول اب پاکستان کے مظبوط ادارے مسلے کے حل کے لئے عملی اقدامات اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ اصف درانی کو معلوم ہونا چاہیئے کہ یہ سفارتکاروں کی ڈیوٹی نہیں کہ میڈیا میں اشتعال پیدا کرنے والے بیانات جاری کرے جن سے ممالک کے تعلقات خراب ہوجائے۔