افغانستان کی عبوری حکومت نے پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، چاہتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ بھائی چارے کے تعلقات رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات ہماری اور پاکستان کی ضرورت ہے، کسی کو بھی افغانستان سے کسی دوسرے ملک میں جنگ کی اجازت نہیں دیتے، اگر پاکستان کے پاس اس حوالے سے کوئی معلومات ہے تو شیئر کرے۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا پاکستان چاہے تو ہم پاکستان اورٹی ٹی پی کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر سکتے ہیں، حکومت پاکستان چاہے تو پھر ہم بھائی چارے کے اصولوں پر اپنی کوششیں کریں گے، اگر پاکستان نہیں چاہتا تو مداخلت نہیں کر سکتے، پھر یہ ان کا کام ہے کیونکہ یہ ان کا اندرونی مسئلہ ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان حالیہ مہینوں میں بارہا افغانستان سے سرحد پار دہشتگردی کے واقعات پر آواز اٹھاتا رہا ہے اور اس حوالے سے افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے باقاعدہ طور پر احتجاج بھی ریکارڈ کرا چکا ہے اور افغان حکومت کو پاکستان میں در اندازی کے ثبوت بھی پیش کر چکا ہے۔