جمال رئیسانی کا پاکستانی زیر قبضہ گلگت بلتستان گلگت بلتستان دورہ عوامی دباؤ اور مقامی نوجوانوں کے سخت تنقید کے بعد ممبران گلگت بلتستان اسمبلی بھی بول اٹھے۔
بلوچستان کے وزیر جمال خان رئیسانی یوتھ کانفرنس میں شرکت کے لئے گلگت بلتستان پہنچے جہاں ان کے استقبال پر شہریوں کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے جس کے بعد آج اسمبلی میں ممبران اسمبلی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے جمال رئیسانی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
گذشتہ دنوں جمال رئیسانی کی گلگت بلتستان کے دورے پر چند حکومتی اور مقامی بااثر افراد نے اسکول کی لڑکیوں کو ان کے استقبال کے لئے سڑکوں پر کھڑے کیئے جس کے بعد مقامی افراد نے اس عمل کی شدید مذمت کی تھی
ممبران اسمبلی کا کہنا تھا ایک اُلو کا پٹھا (جمال رئیسانی) ماہ رنگ بلوچ کے مطالبات پورا نہیں کرسکتا اسے گلگت بلتستان بلایا جاتا ہے ہماری بیٹیوں کو استقبال کے لیے کھڑا کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا ہم یہ سمجھتے ہے یہ بندہ بلوچوں کا قاتل ہے اس جیسے بندے کے استقبال کے لئے ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو لائن میں کھڑے رکھنا ہماری توہین ہے اور اسمبلی اس کے خلاف کاروائی کرے
ممبران اسمبلی کا کہنا تھا کہ چند افراد گلگتی روایات کو پاؤں تلے روند کر قاتلوں کے استقبال کے لئے معصوم بچیوں کا استعمال کیا جن کے خلاف فوری قانونی کاروائی کا حکم دیا جائے بصورت دیگر ممبران اسمبلی اسکے خلاف بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کا اعلان کرینگے۔