پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے 9 ستمبر کو انڈس ہائی وے بلاک کر دی، جو پشاور کو ساحلی شہر کراچی سے ملاتی ہے۔ یہ احتجاج انہوں نے پاکستانی فوج اور اس کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی ان کے روزمرہ کے کام میں مبینہ مداخلت کے خلاف کیا۔
خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت کی مقامی انتظامیہ کے سینئر حکام احتجاج کرنے والے پولیس اہلکاروں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں تاکہ اس تنازعے کا حل نکالا جا سکے۔
لکی مروت افغانستان کے ساتھ متصل شورش زدہ قبائلی علاقے کے کنارے واقع ہے، جہاں طالبان جنگجو اکثر پولیس اہلکاروں اور پولیس اسٹیشنوں کو نشانہ بناتے ہیں۔
احتجاج کرنے والے پولیس اہلکاروں نے فوجی انٹیلیجنس (ایم آئی) اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) پر ان کے کام میں مداخلت کا الزام لگایا۔
احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے پولیس افسر رشید خان نے کہا کہ فوج کو ضلع چھوڑ دینا چاہیے اور پولیس ڈیپارٹمنٹ کو آزادانہ طور پر کام کرنے دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا، “ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اگر فوجی افسران مداخلت بند کر دیں تو ہم تین ماہ کے اندر علاقے میں امن بحال کر دیں گے۔”
پاکستانی فوج اور خاص طور پر اس کی طاقتور آئی ایس آئی پر تنقید طویل عرصے سے ملک کے کچھ عناصر کی جانب سے ایک “سرخ لکیر” سمجھی جاتی ہے۔