پاکستان قرضے لے کر نہیں بچے گا،سرمایہ کار بھی نہیں آئینگے، عمران خان

0
12

پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ’انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے 22 اگست کا جلسہ اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر ملتوی کیا۔‘

بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ’سینیٹر اعظم سواتی صبح 7 بجے میرے پاس آئے اور کہا اسٹیبلشمنٹ نے بھیجا ہے اور اسٹیبلشمنٹ نے درخواست کی کہ ملک کی خاطر جلسہ ملتوی کریں۔ اسٹیبلشمنٹ نے ضمانت دی تھی کہ 8 ستمبر جلسہ میں مکمل سہولت فراہم کریں گے اور اسی پیغام پر پاکستان کی خاطر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کیا۔‘

کمرہ عدالت میں موجود صحافی رضوان قاضی کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ’پیغام دیا گیا تھا ایک جانب کرکٹ میچ دوسری جانب مذہبی جماعتوں کا اسلام آباد میں احتجاج ہے ملک میں انتشار پھیل سکتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’گارنٹی دی گئی تھی کہ جلسے کے لیے این او سی دیا جائے گا اور سہولیات فراہم کی جائیں گی۔‘

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’آٹھ ستمبر کو ہونے والے جلسے کو روکنے کے لیے کنٹینرز لگائے گئے اور رکاوٹیں کھڑی کی گئی اور پھر کہا گیا کہ سات بجے جلسہ ختم کریں۔ اگر موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کو دوبارہ مسلط کیا گیا تو ملکی تاریخ کی بھرپور سٹریٹ موومنٹ شروع کریں گے۔ سپریم کورٹ ایک ہی ادارہ بچا ہے جس کی تباہی کی کوشش ہو رہی ہے۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’راولپنڈی کے کمشنر نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس ملے ہوئے تھے۔‘

اُنھوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’نو مئی کی جوڈیشل انکوائری بھی اسی لیے نہیں ہو رہی کیونکہ وہ اُن کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔‘

آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے متعلق بات کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے تحریری طور پر لندن ایگریمنٹ کیا۔ اگریمنٹ تھا کہ پی ٹی آئی کو ختم کیا جائے گا اور ہمارے خلاف کیسز بنائے جائیں گے۔ عاصم منیر کو پیغام بھجوایا تھا کہ مجھے لندن ایگریمنٹ کا معلوم ہے۔ جس پر انھوں نے کہا تھا کہ فکر نہ کریں میں نیوٹرل رہوں گا۔‘

سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’یحیی خان نے کرسی بچانے کے لیے ملک کو تڑوایا ہزاروں لوگوں کو قتل کروایا۔ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ یہ بتاتی ہے میں یہ نہیں کہہ رہا۔ 160 نشستیں جیتنے والی جماعت کے خلاف آپریشن کیا گیا تھا۔ آج بھی اپنی طاقت بچانے کے لیے وہی کیا جا رہا ہے۔‘

سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’قانون پاس کر کے خود کو این ار او دیا گیا جمہوریت کی تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ قانون پاس کر کے اربوں روپے کے کیسز معاف کروائے گئے ہیں۔ پاکستان قرضے لے کر نہیں بچے گا۔ نیب ترامیم کے ذریعے این ار او دے کر منی لانڈرنگ جائز قرار دے دی گئی ہے اب ان کو کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا۔ آمدنی سرمایہ کاری سے بڑھتی ہے اور تاریخ کی سب سے کم سرمایہ کاری پاکستان میں ہوئی ہے۔‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان میں قانون کی بالادستی کے بغیر سرمایہ کاری نہیں آ سکتی۔ وہ تمام ممالک خوشحال ہیں جہاں قانون کی حکمرانی ہے۔ سنگاپور لاہور سے ادھا ہے اور وہاں 140 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ پاکستان میں قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں تمام اداروں کو ایک جماعت ختم کرنے پر لگا دیا گیا ہے۔‘

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں