ملائیشیا: ویلفیئر ہومز میں سینکڑوں بچوں کا مبینہ جنسی استحصال

0
16

پولیس نے بیس فلاحی سینٹرز پر چھاپوں کے دوران 402 بچوں کو بازیاب اور 171 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یہ سینٹرز گلوبل اخوان نامی گروپ کے تحت چلائے جا رہے تھے۔

ملائیشیا میں ایک پولیس کارروائی کے دوران بیس ایسے فلاحی مراکز یا ویلفیئر ہومز پر چھاپے مارے گئے ہیں، جہاں مبینہ طور پر سینکڑوں بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

حکام کے مطابق بدھ کے روز کی جانے والی اس کارروائی کے دوران 402 بچوں کو بازیاب جبکہ ان اداروں کے نگران اور اساتذہ سمیت 171 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ملائیشیا میں پولیس کے سربراہ رضا الدین اسماعیل نے کہا ہے کہ گلوبل اخوان کے تحت چلائے جانے والے ویلفیئر ہومز میں سے بازیاب کیے گئے بچوں میں سے کچھ کے ساتھ ممکنہ طور پر ان کے سر پرستوں نے جنسی زیادتی بھی کی اور ان بچوں کو ایک دوسرے کے ساتھ جنسی استحصال کی تربیت بھی دی گئی۔ اسماعیل نے بتایا کہ ان بچوں کی عمریں ایک سے سترہ برس کے درمیان ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نافرمانی کی صورت میں سزا کے طور پر بچوں کو دھات کے بنے گرم چمچوں سے جلایا جاتا اور انہیں طبی سہولیات بھی فراہم نہ کی جاتیں۔

پولیس کے مطابق ویلفیئر ہومز میں موجود بچوں کے والدین گلوبل اخوان کے ملازمین ہیں۔

بقول پولیس ان بچوں کو پیدائش سے ہی ان سینٹرز میں رکھا گیا اور مبینہ طور پر بچپن سے ہی انہیں اس گروپ کے ساتھ وفادار رہنا سکھایا گیا۔ پولیس کا ماننا ہے کہ ان بچوں سے چندہ بھی اکھٹا کرایا جاتا تھا۔

اس کیس کی تحقیقات جنسی استحصال، بچوں کی طرف غفلت اور انسانوں کی اسمگلنگ کے الزامات کی تحت کی جا رہی ہیں۔

رضا الدین اسماعیل کے مطابق ان بچوں کو ویلفیئر ہومز میں ہی پڑھایا جاتا تھا اور تعلیم کے حصول کے لیے ان کا اسکولوں میں داخلہ نہیں کرایا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ بچوں نے اپنے والدین کو سالوں سے نہیں دیکھا تھا کیونکہ انہیں کمپنی کی جانب سے بیرون ملک بھیج دیا گیا تھا۔
پولیس اب اس بات کی تحقیق بھی کر رہی ہے کہ آیا ان بچوں کو ان کے والدین سے جبراً الگ کیا گیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں