پاکستان کے صوبہ سندھ کے دارلحکومت کراچی میں پولیس نے تھانہ سائٹ کے علاقے میں سکیورٹی گارڈ کی فائرنگ سے 2 چینی شہری زخمی ہوگئے جن میں ایک کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
ڈی آئی جی اسد رضا نے دو چینی شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم انھوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کے آفس سے جاری ہونے والی پریس ریلیز میں اسے ’سکیورٹی گارڈ اور غیرملکی مندوبین کے مابین جھگڑے کا واقعہ‘ قرار دیتے ہوئے کراچی پولیس کو اس واقعے میں ملوث سکیورٹی گارڈ کی گرفتاری کی ہدایات جاری کی ہیں۔
وزیر داخلہ سندھ نے چینی ماہرین اور چینی باشندوں سمیت غیرملکیوں کو سکیورٹی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے آڈٹ کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی جیسے اہم فرائض پر مامور گارڈز کے جسمانی و دماغی فٹنس ٹیسٹ کو یقینی بنایا جائے۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ صرف تربیت یافتہ اور مکمل طور فٹ سکیورٹی گارڈ ہی کی خدمات حاصل کی جائیں جبکہ متعلقہ حکام سکیورٹی کمپنیوں کے آڈٹ پر مشتمل رپورٹ وزیر داخلہ کے آفس میں جمع کروائیں۔ وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی سکیورٹی کمپنیوں کے خلاف متعلقہ حکام کریک ڈاؤن کریں۔
دوسری جانب خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں چینی شہریوں کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جن میں سے ایک کی حالت نازک ہے۔
حکام کی جانب سے فی الحال یہ واضح نہیں کیا گیا ہے اس واقعے کے محرکات کیا تھے اور زخمی ہونے والے چینی باشندے کس حیثیت میں کراچی میں موجود تھے۔
پاکستان میں چینی باشندوں کی بڑی تعداد چین پاکستان اقتصادی راہداری سے منسلک منصوبوں میں کام کرنے کے لیے موجود ہے اور گذشتہ چند برسوں کے دوران ان پر حملے کیے جاتے رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے قریب ایک بم دھماکے میں دو چینی انجینئرز ہلاک ہوئے تھے جس کی ذمہ داری بلو چ لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔ اس واقعے کے بعد حکومت نے پاکستان میں موجود چینی شہریوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کئی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔