بھارت میں ہونے والے ایشین بدھسٹ سمٹ 2024 میں دھمّا کے پھیلاؤ اور پالی زبان کی اہمیت پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ یہ دو روزہ سمٹ 5 سے 6 نومبر کو نئی دہلی میں منعقد ہوا، جس میں وسطی، جنوب مشرقی اور مشرقی ایشیا کے دانشوروں، ماہرین اور بدھ مت کے پیروکاروں نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں بدھ مت کے تعلیمات کو بہتر سمجھنے کے لیے پالی زبان کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔
انٹرنیشنل بدھسٹ کنفیڈریشن کی جانب سے منعقدہ اس سمٹ کے دوسرے دن مختلف ممالک کے دانشوروں نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وسطی ایشیا کے تناظر میں بدھ متی روایات کی اہمیت پر مباحثے ہوئے۔ سمٹ کے پہلے سیشن کی نظامت پروفیسر رچرڈ ساساکی نے کی، جو برازیل میں نالندہ سنٹر برائے بدھسٹ اسٹڈیز کے بانی اور ڈائریکٹر ہیں۔ اس سیشن میں ازبکستان کے الفراگنوس یونیورسٹی کے پروفیسر سُرت کوبایف اور کرغزستان میں بدھ مت کے ماہر بھکشو جونسی تارسوا نے وسطی ایشیا میں بدھ مت کے فروغ پر روشنی ڈالی۔
بدھ بھکشو نکولس وریلینڈ نے خطے میں امن اور مکالمے کو فروغ دینے میں بدھ مت کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا، “بدھ مت کی اہمیت ہر جگہ پر ہے۔ ہمیں اپنے اندر بہتری لانے اور خود غرضی کی کمی پر کام کرنا چاہیے۔ ہر جگہ تنازعات رہیں گے، مگر یہ بہتر ہے کہ ہم خود پر کام کریں۔”
سمٹ کے ایک اہم سیشن میں بدھ دھمّا کی سمجھ کے لیے پالی زبان اور اس کے ادب کی اہمیت پر بات ہوئی۔ اس قدیم زبان کی اہمیت پر غور کرتے ہوئے حاضرین کو بدھ متی فلسفے کی گہرائی سے آگاہی حاصل ہوئی۔ معروف پالی اور ویپاسانا ماہر پروفیسر رادھا کرشنا گھٹّو نے پالی زبان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “بدھ کے تعلیمات ہمیں پالی میں دستیاب ہیں۔ بدھ کو سمجھنے کے لیے ان کے اصل پیغامات کو سمجھنا ضروری ہے۔”
بعدازاں توجہ جنوب مشرقی ایشیا کی طرف مرکوز کی گئی، جہاں کے نامور دانشوروں نے خطے کے بدھ متی ورثے میں پالی زبان کے کردار پر گفتگو کی۔ ڈاکٹر دامندہ پورج، جو سری لنکا میں انٹرنیشنل بدھسٹ کنفیڈریشن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہیں، نے کہا، “یہ ایشین بدھسٹ سمٹ پورے ایشیا کے لیے ایک روشنی ہے۔ ہمیں بھارت سے بدھ مت کی تعلیمات حاصل کرنے کا موقع ملا۔”
یہ سمٹ، جس میں 32 ممالک کے مندوبین شریک تھے، وسطی ایشیا، قراقرم اور گلگت بلتستان کی بدھ متی تاریخ کو بھی اجاگر کرنے کی گئی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مہمانِ خصوصی کے طور پر شرکت کی۔